جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے، اب کسی کی قسمت کیس کہاں لگ جائے، چیف جسٹس

09 ستمبر, 2024 11:37

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے، اب کسی کی قسمت کہ کیس کہاں لگ جائے۔

نئے عدالتی سال کے موقع پر فل کورٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ 9 دن بعد مجھے بطور چیف جسٹس ایک سال ہوجائے گا، ایسے موقع پر نظر ڈالی جاتی ہے ادرے کی کارروائی کیسی رہی، سب سے پہلا کام بطور چیف جسٹس فل کورٹ بلانا ہی کیا تھا کیوننکہ 4 سال تک ہم سب ججز ایسے ملے ہی نہیں تھے، عوام وہی دیکھتے سمجھتے تھے جو کوئی ٹی وی چلائے یا یوٹیوبر دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا عوام خود ہماری کارکردگی دیکھیں، عوام خود یکھ کر فیصلہ کرسکتے ہیں ہم میں شفافیت ہے یا نہیں، البتہ چیف جسٹس نہیں، کمیٹی مقدمہ سماعت کیلئے مقرر کرتی ہے، کیس کا فیصلہ مفروضوں کی بنیاد پر نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے، ہر شخص چاہتا ہے میرا کیس فوری لگے لیکن ایسا نہیں ہوتا، البتہ مجھے آج تک کیسز کی کازلسٹ نہیں بھیجی گئی مگر ماہانہ کاز لسٹ اب بھیجنا شروع کردی گئی جس سے بہتر تیاری کا موقع ملتا ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میرے لیے کروڑوں روپے مالیت کی 3 ہزار سی سی مرسڈیز کی ضرورت نہیں تھی، اس کو لوٹا دیا گیا اور حکومت کو کہا مرسڈیز بیچ کر عوام کیلئے بسیں خریدیں تو ان کا کچھ بھلا ہوجائے گا، یہ عوام کے پیسے ہیں اور ان کی امانت ہیں۔

فل کورٹ اجلاس سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف کراچی میں 36 وفاقی عدالتیں ہیں تاہم ان کی صحیح عمارت نہیں اور نہ ریکارڈ محفوظ ہے، کراچی کے دل میں بہت بڑی جگہ ہے، وہ سپریم کورٹ کو دی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج مجھے بھی نہیں پتہ ہوتا میرے دائیں بائیں والے ججز کیا فیصلہ دیں گے، وکلا جائزہ لیں کیا آج بھی وہ بینچ کی تشکیل سے فیصلہ سمجھ لیتے ہیں؟ اگر اب ایسا نہیں تو پھر مان لیں معاملات میں شفافت آئی ہے۔

فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیصلہ پسند نہ آئے تو جتنی مرضی تنقید کریں، پارلیمان قانون بناتی ہے، ہمارا کام قانون کی تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت کا کہیں اور خود کچھ نہ کریں، یہ نہیں ہوسکتا، اس عدالت نے بھی غلطیاں کی ہیں، لہٰذا غلطیوں کو تسلیم نہیں کریں گے تو درست سمت میں نہیں جاسکتے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج تک اپنی ذات کیلئے توہین عدالت کا کوئی نوٹس جار ی نہیں کیا، ہم نظر انداز کردیں تو یہ نہیں ہوسکتا معاشرے میں گالی گلوچ شروع کردیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top