بدھ، 26-جون،2024
( 20 ذوالحجہ 1445 )
بدھ، 26-جون،2024

EN

تنخواہوں، برآمدکنندگان اور بچوں کے دودھ پر ٹیکسز کی جزوی واپسی پر غور

16 جون, 2024 19:55

حکومت نے تنخواہ دار افراد اور برآمد کنندگان کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں مجوزہ اضافے کو جزوی طور پر تبدیل کرنے کا جائزہ لینے اور بچوں کے دودھ کی فروخت پر 18 فیصد مجوزہ سیلز ٹیکس کو مرحلہ وار نافذ کرنے کے لیے مشاورت شروع کر دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اندرونی مشاورت حکومت کی جانب سے مجوزہ 1.5 ٹریلین روپے کے مجوزہ اضافی ریونیو اقدامات سے متاثر ہونے والے معاشرے کے تمام طبقات اور کاروبار کی تنقید کے بعد کی جا رہی ہے لیکن مشاورت کے نتائج کا انحصار مالیاتی گنجائش اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رضامندی سے ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بنیادی مالیاتی سرپلس ظاہر کرنے کیلئے بجٹ میں بھاری ٹیکس عائد کیے ہیں لیکن اس نے اخراجات کو کم کر کے وزارتوں کی تعداد اور اخراجات کو محدود کرنے کے دوسرے آپشن کا انتخاب نہیں کیا ۔ آئندہ مالی سال کے لیے 18.9 ٹریلین روپے کا مجوزہ بجٹ اس مالی سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔جو اس بات کا اشارہ ہے کہ حکمران جماعت ایسا راستہ اختیار کرنے کو تیار نہیں جس سے اس کے اتحادی ناراض ہوں۔

مزید پڑھیں: حکومت کے 100 دن؛ مہنگائی 38 سے 8 فیصد پر لے آئے، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کای گیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا معاملہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اٹھایا ہے، ٹیکسوں کے بوجھ تلے زیادہ دبنے والے تنخواہ دار طبقے کی جانب سے اس سال 360 ارب روپے ادا کرنے کے باوجود حکومت نے اگلے مالی سال میں اضافی 75 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے اضافی عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ صنعت کاروں پر بجلی کی قیمت کا بوجھ 240 ارب روپے کم کرنے کے باوجود وزیر اعظم کو برآمد کنندگان سے سٹینڈرڈ انکم ٹیکس کی شرح وصول کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

برآمد کنندگان سے انکم ٹیکس مقررہ ایک فیصد وصول کی شرح سے وصول کرنے کے بجائے اسے بتدریج بڑھانے کی تجویز ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران برآمد کنندگان نے 85.5 ارب روپے کی معمولی رقم ادا کی جو جون کے آخر تک بڑھ کر 100 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت جب حکومت نے معاشرے کے تقریباً ہر طبقے خاص طور پر تنخواہ دار طبقے اور غریب افراد سمیت تمام افراد کے زیر استعمال اشیا پر بے جا بھاری ٹیکس لگا کر متاثر کیا ہے، ایکسپورٹرز کو انکم ٹیکس میں ریلیف کا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top