جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

ناقابل شکست عزم وہمت

05 ستمبر, 2018 23:21

یوم دفاع پاکستان : ہمت اور عزیمت کی ایسی لازوال داستانیں تاریخ میں کم کم نظر آتی ہیں

سینیٹر (ر) طارق چودھری

آج کے دن فوج کے جوانوں کے چوڑے سینے دشمن کے سامنے آہنی دیوار بن گئے

قوم اپنے بہادر بیٹوں کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی رہی ،جدیدے تاریخ تو ایسے مثالوں سے بالکل ہی خالی ہے  لیکن پاک بھارت جنگ گز شتہ بارہ سو سال کے مسلم ہندو مقابلوں کی تاریخ کو بدل نہ سکی ‘نتیجہ وہی رہا جو پچھلے ہزار سال سے ہندو مسلم ٹکراؤ میں ہوا کرتا تھا ۔

تاریخ میں ہندوستا ن کبھی متحدہ ہندوریاست نہیں تھی ‘یہ چھوٹی سینکڑوں حکومتوں میں تقسیم تھا ‘جن پر سینٹر ل ایشیا سے آئے آریاؤں کی حکومت ہوا کرتی ۔

ہندوستان کو پہلی دفعہ ایک بڑی اور متحدہ ریاست کی شکل مسلمانوں نے دی‘پہلے پہلے عرب مسلمان آئے پھر سینٹر ل ایشیا کے افغان ‘مغل ‘چغتائی ‘تاتاری مسلمان حکمران بنے ‘آخری پانچ سو برس مغل بادشاہ حکمرانی کرتے رہے ‘1857میں یورپ سے آئے انگریز فاتحین نے مغلوں سے ہندوستان چھین کر اپنی حکومت قائم کرلی ۔برطانیة عظمیٰ کے زوال کے بعد انہوں نے جاتے وقت ہندوستان کو مسلم اور ہندوکی الگ ریاستوں میں تقسیم کرکے کمزور اور میدان جنگ کے بھگوڑے ہندوؤں پر احسان کیاک ہ مغرب میں پاکستان کے نام پر مسلمان ریاست چھوڑ گئے تا کہ افغانستان اور اس سے پرے آباد جنگجو مسلمانوں سے ہندوستان کے ہند و کچھ عرصہ کیلئے امان پائیں اور ان فاتحین کے راستے میں پاکستان نامی مسلمان ریاست ”بفر“کاکام دے تاکہ ہندوآزاد ریاست میں چند صدیاں گزار کے آزاد قوموں کے رنگ ڈھنگ سیکھ سکیں کہ تین ہزار سال کی غلامی نے ان کی نفسیات کو بری طرح مجروح کردیا تھا ۔

چند ہی برسوں میں برہمنون کے اھمق خود کو انگریزوں کا جانشین اور برطانیہ عظمیٰ کا حقیقی وارث خیال کرنے لگے ۔پاکستان کی عمر صرف ستررہ برس تھی لیکن پاکستانی قوم جغرافیہ کے علاوہ بھی ایک تاریخ رکھتی ہے ‘وہ مسلمان تھے اور مسلمان فاتحین کی اولاد جنہوں نے اپنے زوربازو سے ہندوستان کو فتح کرکے وہاں بارہ سوسال تک اپنی سلطنت قائم کئے رکھی تھی ۔
انگریزوں نے بھارتی ہندوؤں کو (آبادی کے اعتبار سے )دنیا کی دوسری بڑی ریاست سونپ دی تھی اور آزادی کے چند سال بعد انہیں پاکستان ایک چھوٹی سی کمزور ریاست نظر آنے لگی ‘ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کی اس ریاست کو تباہ کرکے بھارت میں ضم کر لیا جائے تو ایک طرف اکھنذڈ بھارت بن جائے گا اور دوسری طر مسلمانوں سے ہزار سالہ شکست کا بدلہ اور ہندوؤں کو ہزیمت زدہ نفسیات میں تاب وہ توانائی پیدا ہوجائے گی ۔

ان کے خیال میں یہ ایک اچھا موقع تھا اس لئے ان کی بری فوج پاکستان کے مقابلے میں تین گناتھی او اسلحہ وبار ود میں یہ نسبت شاید ایک اور بیس کی رہی ہو گی ۔انڈیا کی اےئر فورس کی تعداد پانچ گنا اور ان کے جنگی طیارے تعداد میں زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ معیار میں بہت اعلیٰ تھے۔نیوی کی تو کوئی نسبت ہی نہیں تھی جو کم از کم ایک اور بارہ تھی ‘صرف ایک ”غازی “آبدوز اور چند ایک چھوٹے بحری جہاز جو انڈیاکی بیوی کے جہازوں کے پیدا کردہ مدوجزر میں چھپ جائیں ۔

روش کا عملی تعاون حاصل تھا جو پاکستان کی راکھ پر گرم پانیوں کی آرزوپال رہاتھ ‘تین سو برس سے اس نے گرم پانیوں کا سفر شروع کیاتھا ‘اب آخری رکاوٹ پاکستان ،انڈیا کے تعاون سے زیر ہونے کو تھا ۔پھر ساری ترقی یافتہ دنیا کے انیدھن کی گزر گارہ روسی کیمو نسٹ کے ہاتھ میں ہوتی اور وہ امریکا او ر اس کے اتحادیوں کو دن میں تارے دکھایاکرتا ۔6ستمبر کی رات پچھلے پہر جب پاکستان یمھو خواب تھے ‘چوروحن کی طرح انہوں نے لاہور پر شب خون مارا ‘کمانڈر انچیف جنرل چوہدری کا حکم تھا ‘طلوع آفتاب تک لاہور فتح ہو کر پر سکون ہوجانا چاہئے تا کہ وہ لاہور جم خانہ میں صبح کا ناشتہ کرسکے ‘دوسری طرف سیالکوٹ پر قبضہ ہو چکا ہو گا ‘لیکن لاہور تو ابی دورتھا ‘ابھی آربی پر میجر عزیر بھٹی کی چھوٹی سی ٹکڑی نے سورماؤں کے ڈویژن کو دے للکار اور چند جوانوں نے بھارتی فوج کے قدم یوں روکے کہ ہندووں کیلئے گویا گردش ونہا ر تھم گئی ۔

ہندوستان کی مغل اور دکن کی تاریخ کے چشم دید تاریخ دان ”برنی “نے تاریخ فرشتہ میں لکھا ہے ”احمد شاہ بہمنی کے بیٹے سلطان علاؤالدین ”برابر “فتح کیا تو ”بیجا نگر “دیورائے “نے اپنے ارا کین دولت اور برہمنوں کی طلب کیا اور کہا کہ ہمارا ملک طول وعرض میں سب سے بڑا ہے ‘ہمارا لشکر مسلمانوں سے کئی گنا ‘ہماری آمدنی ہزار گنازیادہ ‘ہاتھی ‘گھوڑوں کی کثرت ‘ان سب باتون کے باوجود یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جب کبھی جنگ ہوتی ہے تو فتح مسلمانوں کے ہاتھ رہتی ہے تو راجہ کے ایک ”مقرب “نے کہا کہ ہماری مذہبی کتابوں میں لکھا ہے کہ تیس ہزار (30,000) سال تک کیلئے خدا نے مسلمانوں کو ہندوؤں پر غالب کر دیا ہے ‘یہی وجہ ہے کہ مسلمان اکثر اوقات ہمیں مغلوب کرلیتے ہیں ۔

“افواج کی تعداد ‘اسلحہ کی مقدار اور معیار ‘حملے میں پہل کا فائدہ ‘سارے اشارے پاکستان کو تباہ کرکے انڈیا کو فتح دلانے کیلئے کافی تھے لیکن نتیجہ پھر بھی وہی رہا جو”بیجانگر “کے راجہ کے سامنے رکھا گیا تھا۔6ستمبر1965کی جنگ میں بہت سے سبق ہیں ہمارے لئے اور ہمارے دشمن انڈیا کیلئے بھی ’کچھ سبق ہم نے سیکھے اور کچھ ہمارے دشمن نے لیکن ان کو صدیوں کی ہز یمت ازبر ہے اور 1965کی جنگ کا نتیجہ بھی ‘چناچنہ اس نے نہ صرف اپنی بڑی تعداد ‘اسلحہ کے معیار اور مقدار کی برتری کو برقرار رکھا بلکہ اس میں بے پنا ہ اضافہ کرکے بس نہیں کی بلکہ اپنے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور خطر ناک اور دور مارمیز ائلوں سے بھی لیس کیا ۔

اس میدان میں پاکستان نے مسابقت کی روایتی اسلہ او ر فوجوں کی تعداد میں برابری نہیں کر سکا لیکن غیر روایتی ہتھیاروں سے لیس ایٹمی ہتھیار اور ان کے لے جانے والے مرزائل کے نظام میں اپنے دشمن کے مقابلے میں برتری حاصل کرلی اور ساتھ اپنی ضرورت کے ہتھیار اور گولہ بار ودکیلئے یورپ اور امریکا سے منافق دوست پر انحصار کم کرکے دفاعی ہتھیاروں کی پیدا اور شروع کی ۔

اب ٹینک ‘بکتر بند گاڑیاں ‘جنگی طیارے‘دوران جنگ کیلئے ضروری ہتھیار او گولہ بارود پاکستان کے اندر بننے لگے ہیں ۔جس کی وجہ سے ہماری دفاعی صلاحیت میں پہلے کے مقابلے میں نمایاں بہتری آئی ہے لیکن دشمن تاریخ اورحالیہ جنگوں سے کچھ سبق حاصل کر چکا ہے ۔اس نے براہ راست جنگ کا سامنا کرنے کی بجائے ”خفیہ جنگ “کا راستہ اختیار کرلیا ہے ‘اب یہ جنگ پر اکسی کے ذریعے مسلط کی گئی ہے ‘اس طریقہ جنگ میں پہل اور ہزاروں سال کی مکاری او ر چالبازی نے دشمن کو فائدہ پہنچایا ہے ‘اس نے ہمارے تضادات کو ابھار ا ُغداروں کو تلاش کیا ‘گمراہوں کو مسلح کرکے پاکستان کے ایک حصے میں بغاوت کو فروغ دیا اور پاکستان کو دولخت کرنے میں کامیاب ہوگیا ‘اب اسی طریقہ جنگ پر سارا انحصار ہے ۔

دشمن کی چال اسی پرالٹ دینا ہی کامیابی ہے ‘جنگ ناگزیر ہو تو اسے ٹالتے رہنے کی بجائے ‘جواں مردی کے ساتھ سامنا کرنا چاہئے ۔قومیں جنگ سے نہیں جنگ کے بارے مین تذبزب سے تباہ ہوتی ہیں ۔امن کی تمنائیں دشمن کورام کرنے میں ناکام رہی ہیں ‘اب یہ ناگزیر ہے کہ ہم پوری طاقت اور دلیری کے ساتھ اس کو للکاریں اور جنگ کے میدان میں اترنے پر مجبور کریں ۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top