مقبول خبریں
بنگلہ دیش کا روہنگیا پناہ گزین کیمپ کے اطراف باڑ لگانے کا فیصلہ

ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں باڑ لگانے، گارڈ ٹاور بنانے اور کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا جس پر تنقید کی گئی ہے کہ اس طرح پناہ گزین کیمپ ’جیل میں تبدیل ہوجائے گا‘۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس میانمار بھیجنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد بنگلہ دیش میں ان کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں قائم کیمپ میں بے ریاست مسلمان بہت بڑی تعداد میں مقیم ہے جو اگست 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں ہونے والی نسل کشی کے باعث پناہ لینے یہاں آگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش : لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں روہنگیا برادری کے دس افراد جاں بحق
اس حوالے سے بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسدالزمان خان کا کہنا تھا کہ ’یہاں 3 بڑے پناہ گزین کیمپ موجود ہیں جن کے اطراف میں باڑ لگائی جائیں گی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کاکس بازار میں قائم اس آبادی میں رہائش پذیر افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے واچ ٹاور اور کلوزسرکٹ (سی سی ٹی وی) کیمرے لگائے جائیں گے۔
تاہم انسانی حقوق کے ایک رضاکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ باڑ لگانے سے پناہ گزین کیمپ ’ایک بڑی جیل بن جائے گا‘۔
خیال رہے کہ ان پناہ گزینوں پر پہلے ہی اس بدحال کیمپ کو چھوڑ کے کہیں اور جانے پر پابندی ہے اس کے علاوہ اس کے وسیع و عریض رقبے پر قائم ہونے کی وجہ سے حکام اس کی بہتر طور پر نگرانی نہیں کرپاتے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں روہینگیا کے نوجوانوں کو مقامی توتعلیمی اداروں میں داخلے بھی نہیں ملتے ہیں۔
رواں ماہ مقامی یونیورسٹی نے ’روہنگیا شناخت‘ ہونے پر طالبہ کا داخلہ منسوخ کردیا تھا۔
کوکس بازار انٹرنیشنل یونیورسٹی نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے 20 سالہ رحیمہ اختر خوشی کا داخلہ منسوخ کردیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقامی میڈیا کی رپورٹنگ سے معلوم ہوا کہ رحیمہ نے روہنگیا ہونے کی شناخت چھپا کر جامعہ میں داخلہ لیا تاہم معاملے کی تحقیقات بھی جاری ہے۔
تعلیمی ادارے کے سربراہ ابوالکشیم نے بتایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں روہنگیا کو داخلہ نہیں مل سکتا کیونکہ وہ لوگ پناہ گزین ہیں۔
دوسری جانب طالبہ رحیمی نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی نجی یونیورسٹی کے فیصلے سے وہ بہت زیادہ ذہنی طور پر منتشر ہیں۔