مقبول خبریں
امریکی عدالت نے مقبوضہ کشمیر پر نریندر مودی سے وضاحت طلب کرلی

واشنگٹن: ایک امریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے دیگر افراد کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر 21 روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
امریکی ریاست ہیوسٹن، ٹیکساس کی ضلعی عدالت نے یہ اقدام کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کی جانب سے دائر درخواست پر اٹھایا جہاں نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ 22 ستمبر کو ایک مشترکہ ریلی سے خطاب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : انسانی حقوق کونسل، مقبوضہ کشمیر پر نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے : ترجمان دفترخارجہ
مذکورہ تنظیم نے شکایت کی کہ مودی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست کو متنازع علاقے کا الحاق کر کے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کرلیا۔
درخواست میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور آرمی چیف کنول جیت سنگھ کو بھی غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
ان خلاف ورزیوں میں پہلی مرتبہ اس قدر طویل کرفیو کا نفاذ، مواصلاتی روابط مکمل طور پر منقطع کرنا، کشمیریوں کو بنیادی سہولیات نہ دینا، غیر قانونی حراست، جبری گمشدگیاں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل شامل ہے۔
درخواست گزار نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کا حوالہ بھی دیا جس میں مدعا علیہان کے ماتحت کشمیر میں صورتحال کو سخت خطرناک قرار دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ اس خبر میں بھارتی فوجیوں کے تشدد اور دھمکیوں کے واقعات بھی درج کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
بھارتی آئین کی دفعہ 35 ‘اے’ کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔