مقبول خبریں
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بربریت آج چھیالسویں روز میں داخل

سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت اور بھارتی افواج کی بربریت کو پینتالیس روز گزر گئے اور آج چھیالِسواں روز ہے، مگر صورتحال جوں کی توں ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بربریت آج چھیالسویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔ وادی کے ہر گلی کوچے پر بھارتی فوجی تعینات ہیں، جن کی قائم کردہ چیک پوسٹوں پر خطرناک اسلحہ موجود ہے، کوئی شہری انتہائی ضرورت کے تحت اپنے گھر سے نکلنے کی کوشش کرے تو پیلٹ گنز سے شدید زخمی کر دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر پھر ثالثی کی پیشکش کر دی
ظلم کی انتہا کہ اسپتالوں میں ادویات تک ختم ہو چکی ہیں اور مریضوں کی حالت انتہائی خراب ہے، آپریشن کرنے کیلئے بھی ضروری سامان مہیا نہیں ہے۔
لوگوں کو بدستور اشیائے خوراک تک رسائی نہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز مسلسل بند ہیں، اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز اور مقامی کشمیریوں کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں.
تعلیمی ادارے تا حال بند ہیں، سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج کشمیری خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
بھارتی حکام نے گزشتہ 46 روز میں دس ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا، جن میں سابق وزرائے اعلی سمیت 200 سے زائد سیاستدان شامل ہیں۔
بھارتی فوج نے 3 ہزار سے زائد کشمیریوں کو سنگ بازی کے الزام میں گرفتار کیا، ڈیڑھ سو سے زائد کشمیریوں کو عسکریت پسندوں سے تعلق کے الزام پر گرفتار کیا گیا ہے.
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے رابطے منقطع ہیں جو لوگوں کی آزادی پر ایک اشتعال انگیز حملہ ہے۔
انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے اس طویل بلیک آؤٹ کی وجہ سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے 5 سمتبر 2019 سے کشمیر کو بولنے دو (LetKashmirSpeak) کے ہیش ٹیگ کے ساتھ آگاہی مہم کا آغاز کر دیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو کو پہلے ہی ایک ماہ گزر چکا ہے، تاہم بھارتی حکومت اسے مزید نہیں چلاسکتی کیونکہ یہ پہلے ہی کشمیری عوام کی زندگیوں کو بہت زیادہ متاثر کر چکی ہے۔ وادی میں لوگوں کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، انہیں صحت، اشیائے خوردونوش اور ہنگامی سروسز تک کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔