مقبول خبریں
افغانستان میں کار بم دھماکہ، 10 ہلاک، 50 زخمی

کابل : افغانستان میں کار بم دھماکے میں دس افراد ہلاک اور پچاسی زخمی ہوگئے، طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
افغانستان آج پھر دھماکے سے گونج اٹھا۔ صوبے زابل میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے سے علاقہ لرزگیا۔
یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ نہیں جانتے کہ وہ کس قوم سے الجھ رہے ہیں : طالبان
افغان حکام کے مطابق افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کے قریب دھماکا آج صبح کیا گیا، جس سے قریبی موجود اسپتال، دفاتر اور گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
گورنر زابل نے دھماکے کے بعد فوری طور پر 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہدف انٹیلی جنس سروسز کی عمارت تھی۔ دھماکے میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کا کوئی بھی ملازم متاثر نہیں ہوا۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قندھار کے اسپتالوں میں بھی منتقل کیا جا رہا ہے، طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
امریکا اورافغان طالبان کے درمیان مذاکرات ختم ہونے کے بعد افغانستان میں بم دھماکوں اور تخریب کاری کی کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں طالبان کے مرکزی مذاکرت کار شیر محمد عباس ستانکزئی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ مذاکرات ’افغانستان میں امن کے لیے واحد راستہ‘ہیں۔
عباس ستانکزئی کا یہ بیان صدر ٹرمپ کا جانب سے مذاکرت ‘منسوخ’ کیے جانے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا تھا۔
اس مہینے کے آغاز میں دونوں فریقین 18 سالہ تنازعے کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے حتیٰ کہ صدر ٹرمپ نے آٹھ ستمبر کو سینیئر طالبان رہنماؤں اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت بھی دی تھی۔
لیکن چھ ستمبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے ایک حملے، جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 11 دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے، کے بعد صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے مذاکرت منسوخ کر دیے کہ اگر طالبان مذاکرات کے دوران جنگ بندی نہیں کر سکتے تو ‘شاید ان میں بامقصد معاہدے کی صلاحیت ہی موجود نہیں۔’
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حالیہ طالبان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو ‘امن کے لیے حقیقی وابستگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا’۔