مقبول خبریں
افغانستان : اگست میں پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں 2307 افراد ہلاک ہوچکے

کابل : افغانستان میں اگست مہینے کے دوران پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں دو ہزار تین سو سات افراد ہلاک ہوگئے۔
افغانستان میں اگست کے مہینے میں پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں دوہزار تین سو سات افراد ہلا ک ہوئے۔ روزانہ اوسطاً 74 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان میں پر تشدد واقعات کے نہ رکنے والے سلسلے سے ملک کا بیشتر حصہ متاثر ہو رہا ہے اور 18 سال کی طویل جنگ کے بعد امریکہ افغان امن مذاکرات بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
برطانوی ادارے کی تحقیق کے مطابق اگست کے مہینے میں 611 واقعات میں دو ہزار تین سوسات افراد ہلاک ہوئے۔ طالبان اور افغان حکومت دونوں نے ہلاکتوں ان اعدادوشمار کی سچائی پر سوال اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : افغانستان : امریکی فوج نے طالبان کے 2 خود ساختہ گورنر ہلاک کردیے
رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں سے بیشتر جنگجو تھے، جن میں اندازوں سے کہیں زیادہ طالبان شامل تھے، جبکہ ہلاک شدگان میں سے 20 فیصد عام شہری تھے۔ پرتشدد واقعات میں 1948 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ایک ہفتہ قبل ہی صدر ٹرمپ نے طالبان سے تقریباً ایک برس سے جاری مذاکرات کا عمل ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب بھی ان کے دوبارہ آغاز کا امکان رد نہیں کیا جا رہا ہے۔
یہ خدشات بھی ہیں کہ رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخاب کے موقع پر پرتشدد واقعات میں شدت آ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان نے 18 سالہ جنگ کو ختم کرکے اپنی فوج واپس بلانے کے لیے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو ‘مردہ’ قرار دے دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کہا تھا کہ ‘جہاں تک میرا تعلق ہے وہ مردہ ہوگئے ہیں’۔
افغانستان سے امریکا کے 14 ہزار فوجیوں کی واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم وہاں سے باہر آئیں گے لیکن ہم صحیح وقت پر باہر آئیں گے’۔
ٹرمپ نے افغان صدر اشرف غنی اور طالبان سے کیمپ ڈیوڈ میں طے شدہ خفیہ ملاقات کو منسوخ کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
طالبان نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ مذاکرات کی منسوخی سے امریکا کو پہلے سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔