مقبول خبریں
امریکہ : کون ہوگا جون بولٹن کا جانشین؟

واشنگٹن : یونائٹیڈ اسٹیٹس آف امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون بولٹن کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے فارغ کردیا ہے۔ بولٹن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے از خود استعفیٰ پیش کردیا تھا۔
واشنگٹن میں استعفیٰ یا برطرفی کی بازگشت تھمی نہیں تھی کہ بولٹن کے ممکنہ جانشینوں کے نام سامنے آگئے۔
ٹرمپ نے جون کے پیش رو سابق جنرل میک ماسٹر کوفون کرکے کہا کہ انہیں وہ مس کررہے ہیں۔ امریکی صدر نے میک ماسٹر کو برطرف کرکے جون بولٹن کو جانشین مقرر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : گوگل کے خلاف غداری کی تحقیقات ہونی چاہیے : ڈونلڈ ٹرمپ
اب کہا جارہا ہے کہ میک ماسٹر کو ایک اور مرتبہ یہ عہدہ ملنا خارج از امکان نہیں ہے۔ دیگر افراد میں سر فہرست رچرڈ گرینیل ہیں، جو آج کل جرمنی میں امریکا کے سفیر ہیں۔
البتہ یہ بولٹن کے ماتحت کی حیثیت سے اقوام متحدہ میں امریکی سفارتی مشن میں کام کرچکے ہیں۔ دیگر میں سابق لیفٹنٹ جنرل کیتھ کیلاگ اور سابق ڈپٹی ایڈوائزر میجر جنرل رکی وڈیل کے نام اہم ہیں۔
برائن ہک کا نام بھی شامل ہے، جو وزیر خارجہ مائیکل پومپیو کے مشیر بھی ہیں اور امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے ایران بھی۔
امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے شمالی کوریا اسٹیفن بائیگن کا نام بھی بولٹن کے ممکنہ جانشینوں میں شامل ہے۔
دیگر ناموں میں قائم مقام نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر چارلس کوپرمین، رابرٹ بلیئر، نیدرلینڈ میں امریکی سفیر پیٹ ہوئیکسٹرابھی شامل ہیں۔
سابق آرمی کرنل ڈوگلس میک گریگرکا نام بھی لیا جارہا ہے۔ ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل جیک کیئن اور فریڈ فلیٹز کے نام بھی گردش میں ہیں۔
اگلے چند روز میں ٹرمپ خود ہی اس راز سے نقاب الٹ دیں گے کہ بولٹن کے ممکنہ جانشینوں میں یہی ایک درجن افراد ہی کی فہرست تھی یا میڈیا بھی لاعلم رہا۔
جون بولٹن جنگ پسند ایڈوائزر تھے اور انہوں نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی تجویز دی تھی، جو مسترد کردی گئی تھی۔ امریکی مسلح افواج کے سربراہ نے ان کی مخالفت کی تھی۔
بولٹن کا عہدے سے فارغ کیا جانا تاحال معمہ ہے، کیونکہ مغربی ذرائع ابلاغ میں سے بعض کی رائے ہے کہ اصل مسئلہ بولٹن نہیں بلکہ ان کے باس صدر ٹرمپ خود ہی ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اب تک قومی سلامتی کے تین مشیر فارغ کرچکے ہیں۔