مقبول خبریں
کشمیریوں کی تکلیفیں کم نہ ہوئیں، مسلسل 34ویں روز بھی کرفیو برقرار

سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں 34 ویں روز بھی کرفیو جاری اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 34 ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خلائی مشن کی ناکامی؛ ذمہ دار آئی ایس آئی ہے یا کشمیر؟ ترجمان پاک فوج
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو برقرار ہونے کے ساتھ ساتھ حریت رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیری بدستور جیلوں میں بند ہیں۔ بڑی تعداد میں کشمیریوں کو اتر پردیش، لکھنو کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، مسلسل جبری پابندیوں کے باوجود احتجاج جاری ہے۔ جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں، جنہوں نے خاردار تاریں لگا کر رکاوٹیں کھڑی کر کھی ہیں، شہری قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے ترس گئے۔
واضح رہے کہ ایمنسٹی انڈیا نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے ایک مہم بھی شروع کر رکھی ہے، جس کے تحت اس کے پیج پر جاکر کوئی بھی شخص اپنے نام اور ای میل ایڈریس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیاپال ملک کو ای میل کرے گا اور ان سے کشمیر میں پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا تھا کہ ایک مہینہ ہونے کو آیا ہے، جب سے کشمیریوں کی خیریت کی کوئی خبر نہیں سنی، ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی کے باعث وہاں کے 80 لاکھ افراد کی زندگی پٹری سے اتر گئی ہے، رابطوں پر پابندی کشمیریوں کی شہری آزادی پر بدترین حملہ ہے، لاک ڈاؤن سے ہونے والے انسانی نقصان کو اجاگر کرنے کیلیے عالمی مہم شروع کی جارہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا تھا کہ ایک مہینے سے جاری کرفیو اور دیگر پابندیوں نے کشمیریوں کی روز مرہ زندگی، جذبات، ذہنی حالت، طبی سہولیات تک رسائی اور دیگر ضروریات زندگی تک رسائی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مزید کہنا تھا کہ ان پابندیوں کا دورانیہ اب مزید طویل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اس سے خاندانوں کے خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ رہے ہیں، پوری کی پوری آبادی سے آزادی اظہار رائے کو چھیننا اور غیر معینہ مدت کے لیے نقل و حرکت پر پابندی لگانا خطے کو تاریک دور میں دوبارہ دھکیلنے کے مترادف ہے۔