مقبول خبریں
افغانستان : سکیورٹی چوکی پر طالبان کا حملہ، جھڑپ میں 11 سکیورٹی اہلکار ہلاک

کابل : افغانستان میں سکیورٹی چوکی پر طالبان کے حملے میں گیارہ اہلکار ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ تخار کے ضلع یانگی قالا میں طالبان کے ایک گروپ نے سکیورٹی چوکی پر دھاوا بول دیا۔
مزید پڑھیں : طالبان امریکہ مذاکرات پر امریکی انتظامیہ میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے
اس موقع پر سکیورٹی اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی۔ فریقین کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ سکیورٹی ہلاک ہوگئے۔ جھڑپ میں متعدد طالبان بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، تاہم ابھی صیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور انہیں عسکریت پسند گروپ کے ساتھ مجوزہ معاہدے کا مسودہ دکھایا۔
زلمے خلیل زاد دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے کئے دور کے دوران تقریباً ایک سال کا عرصہ گزار چکے ہیں، کیونکہ ان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں جاری 18 سالہ طویل امریکی جنگ کا خاتمہ کرنا ہے۔
ممکنہ معاہدہ کا مرکز امریکی فوج میں کمی، عسکریت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات اور جنگ بندی کے ساتھ ساتھ طالبان سے کئی ضمانتوں کے گرد گھومتا ہے۔
اس حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور انہیں امریکا- طالبان معاہدے کا مسودہ دکھایا۔
یہ ملاقات اس لیے اہم تھی کیونکہ افغان حکومت اب تک اس مذاکراتی دور سے بڑی حد تک دور رہی ہے، اگر کسی حتمی معاہدے کی صورت میں طالبان کو اشرف غنی سے بات کرنا ضروری ہوگا، جنہیں وہ امریکی کٹھ پتلی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ملاقات کے بعد افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ‘امریکا اور دیگر شراکت داروں کی کوششوں کے نتائج اس وقت برآمد ہوں گے، جب طالبان براہ راست افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوجاتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ کوششیں تنازعات کے خاتمے کا باعث بنیں گی’۔
تاہم جب ان سے معاہدے کی وضاحت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘سب سے اہم یہ ہے کہ طالبان کے تشدد کو روکا جائے، ہم پرامید ہیں کہ امریکا اور طالبان کے درمیان دستخط ہونے والا کوئی بھی معاہدے کا نتیجہ امن اور جنگ بندی کی صورت میں نکلے گا’۔