جمعرات، 20-مارچ،2025
جمعرات 1446/09/20هـ (20-03-2025م)

رمیز راجہ کا موجودہ کرکٹ ڈھانچے کو پانچ سال تک برقرار رکھنے کا مطالبہ

23 ستمبر, 2019 13:14

لاہور : ڈومیسٹک کرکٹ پر تنقید کرنے والے نیا نظام لے کر آئیں۔ رمیز راجہ نے موجودہ کرکٹ ڈھانچے کو پانچ سال تک برقرار رکھنے کا مطالبہ کردیا۔

سابق کپتان رمیض راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ جب بھی ہوتی ہے۔ امن و امان کی بلاوجہ کا ایشو کھڑا کردیا جاتا ہے۔ پاکستان ایک بڑا ملک ہے جہاں امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ کچھ ممالک کھیل کو سیاست سے الگ نہیں رکھتے۔ پاک بھارت کرکٹ ہونی چاہئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہوم سیریز ہی تجربات کی مناسب جگہ ہوتی ہے۔ وہ مصباح الحق کی بیان سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

مصباح الحق نے کہا تھا کہ ان کے لئے جیت اہم ہے، انٹرنیشنل سیریز تجربہ گاہ نہیں ہوتیں۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے دلچسپ اور سنسنی خیز ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر 20-2019 کی رونمائی ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاک سری لنکا سیریز کے لیے آئی سی سی کے آفیشلز کا اعلان، ٹکٹوں کی فروخت جاری

سابق کرکٹر عاقب جاوید نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے مداح ہیں۔ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ماضی میں پی سی بی کے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں چند خامیاں تھی۔ پی سی بی کی جانب سے خامیوں پر قابو پاکرنیا ڈومیسٹک اسٹرکچر متعارف کروانا کھیل کے معیار میں بہتری لائے گا۔

سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ پی سی بی کا نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر ایک کرکٹر کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ کا گزشتہ نظام کھیل کے معیار کی بجائے مقدار پر مبنی تھا۔ ہمیں وہ پیچیدہ نظام لوگوں کو سمجھانے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

سابق کرکٹر اور کرکٹ مبصر غلام علی بھی ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلیوں پر سنجیدگی سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔

غلام علی کا کہنا ہے کہ نئے نظام پر چند تحفظات ضرور تھے، تاہم پی سی بی کی جانب سے متعارف کروایا گیا نیا نظام مثبت تبدیلیاں لائے گا۔ محض 6 ٹیموں کی موجودگی سے سیزن 20-2019 میں مقابلے کی فضاء بڑھے گی جو مستقبل میں قومی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگی۔

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کو متعارف کروانے پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ نیا نظام کھلاڑیوں کے انتخاب میں شفافیت کا عمل لائے گا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام فرسٹ کلاس کرکٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اب کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ کے حصول کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا یہ نظام مقدار کی بجائے معیار پر مبنی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں فرسٹ کلاس کرکٹ بہت آسان ہوگئی تھی، تاہم محض 6 ٹیموں پر مشتمل اس نظام سے معیاری کرکٹرز سامنے آئیں گے۔

سابق کپتان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے نظام میں کھلاڑیوں کو اپنا کنٹریکٹ برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔ نئے دومیسٹک اسٹرکچر کی افادیت کو جانچنے کے لیے 3 سے 4 سال کا عرصہ دینا چاہیے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ فی الحال کھلاڑیوں کے مالی استحکام کے لیے یہ ایک بہترین نظام ہے۔ میں تمام کھلاڑیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top