ہفتہ، 22-مارچ،2025
جمعہ 1446/09/21هـ (21-03-2025م)

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تقرری غیر قانونی قرار دے دی

11 اکتوبر, 2019 12:26

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نواز شریف کے دور پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن میں سی ای او مشرف رسول کی تقرری کو غیر قانونی اور غیر شفاف قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کے تحریر کردی فیصلہ میں لکھا ہے کہ مشرف رسول کی تقرری میں رولز اینڈ ریگولیشن کو نظر انداز کیا گیا۔ تقرری میں بورڈ آف ڈائریکٹر کا کام ربرڑ سٹیمپ کا تھا۔ پی آئی اے پہلے ہی قریب المرگ اور تباہی کے دہانے پر چل رہی ہے۔ یہ اپنے دوستوں کو نوازنے کی بری مثال ہے۔

فیصلے کے مطابق مشرف رسول کی تقرری کرتے ہوئے عوام کے مفاد کا خیال نہیں رکھا گیا۔ قومی ادارے میں بڑے عہدے پر تقرری کے دوران قوائد کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ مشرف رسول کا سیول ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ سلیکشن کمیٹی میں مشیر مہتاب عباسی کی موجودگی ایک اجنبی سی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمر مین عدالت عظمی نے پاکستان انٹر نیشنل ائیرلائینز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) مشرف رسول کی تقرری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنن بینچ نے  پی آئی اے خصوصی آڈٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

سماعت کے شروع میں پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا تھا کہ آڈٹ حکام کو 95 فیصد ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آڈٹ حکام کو تمام ریکارڈ فراہم کر رہے، پی آئی اے کا کچھ ریکارڈ نہیں ملا جب کہ کچھ افسران ریکارڈ دینا نہیں چاہتے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی افسر ریکارڈ دینے سے انکار کیسے کر سکتا ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ سی ای او پی آئی اے ریکارڈ دینے کیلئے سنجیدہ ہیں، اور وہ ریکارڈ کی فراہمی میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق سی ای او مشرف رسول کی تقرری قانون کے مطابق نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کا ابھی جائزہ لے لیتے ہیں۔

پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  سی ای او کی تقرری پر اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ  دے چکی ہے جہاں سے یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بجھوایا گیا ہے۔ اس پر اس وقت کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہم واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے کہا کہ مشرف رسول کی تقرری پر دلائل دیں۔

جسٹس اعجازالاحسن کے ریمارکس تھے کہ مشرف رسول کی تقرری میں رہنما ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے، سردار مہتاب تقرری کے عمل میں سائل تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مشرف رسول سردار مہتاب کے پرسنل اسٹاف افسر رہ چکے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا مشرف رسول کا بورڈ نے انٹرویو لیا؟ تقرری سے پہلے بھی مشرف رسول کے پاس ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مشرف رسول کی تقرری عیر قانونی قرار دے دی تھی.

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top