مقبول خبریں
پاکستانیوں نے افغان شہریت کی بنیاد پر جرمنی میں پناہ لے رکھی ہے، نادرا حکام کا انکشاف

اسلام آباد: سینٹ کی خصوصی عمل درآمد کمیٹی میں نادرا حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بہت سے پاکستانیوں نے افغان شہریت کی بنیاد پر بیرون ممالک کی شہریت حاصل کر رکھی ہے۔
بنگالیوں کی شہریت کےلئے پالیسی بنا کر حکومت کے حوالے کر دی گئی ہے پاکستان اوریجن کارڈ کبھی بند نہیں ہوا،کمیٹی نے موسم گرما کی تعطیلات میں سکول فیس وصولی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ مانگ لی،
سینیٹ کی خصوصی عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنونئیر سینیٹر دلاور خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پاکستانی شہریوں کو اوریجن کارڈ کے اجراء کا معاملہ زیر غور آیا۔
نادرا حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اوریجن کارڈ کبھی بند نہیں ہوا، پاکستانی شہریوں کو اوریجن کارڈ کے بغیر دوسرے ملک کی شہریت نہیں مل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ حکومت کا قیدیوں کا ریکارڈ نادرا سے منسلک کرنے پرغور، نئی جیلیں بنانے کا اعلان
حکام کے مطابق پاکستانی شہریوں کو پاکستان اوریجن کارڈ دینا ہماری ذمہ داری ہے اوریجن کارڈ کے اجراء کی منظوری وزارت داخلہ دیتی ہے، جن افراد کے اوریجن کارڈز روکے ہیں، انہوں نے خود کو افغان ظاہر کر کے جرمنی کی شہریت حاصل کی، اوریجن کارڈ کی درخواست وصول ہوتی ہی کلیئرنس کے لئے وزارت داخلہ کو بھجوا دیتے ہیں۔
نادرا حکام نے کمیٹی اراکین کے سوال کے جواب میں بتایا کہ افغان پاسپورٹ پر یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے نادرا شناختی کارڈ کے اجراء کا معاملہ زیر غور ہے۔
حکام کے مطابق بیشتر پاکستانی افغان پاسپورٹ پر جرمنی میں سیاسی پناہ لی ہے، جن لوگوں نے اوریجن کارڈ کے لئے درخواست دی ہے،ان کا معاملہ وزرات داخلہ کو بھیجا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ کارڈ انہیں دیا جاتا ہے جو پاکستان کی شہریت چھوڑ دے، انہیں ملک میں اپنا بینک اکاؤنٹ رکھنے کے لئے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
کنونئیر کمیٹی سینٹر دلاور نے کہا کہ جو لوگ ملک کی شہریت چھوڑ چکے ہیں، وہ پاکستانی ہیں، مگر انہوں نے شہریت یورپ کی لی ہوتی ہے، جن لوگوں نے درخواست دی ہے، نادرا ان کا شجرہ نسب چیک کرے، اگر بیرون ملک پاکستانی اوریجن کارڈ کے لئے درخواست دے تو اسکا ریکارڈ چیک کرلیں۔
اس موقع پر وزرات خارجہ حکام کی افغان پاسپورٹ پر پاکستانیوں کی سیاسی پناہ لینے والوں کا اوریجن کارڈ دینے کی مخالفت کردی۔
سینیٹر نصیب اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان میں 40 ہزار روپے میں راتوں رات پاسپورٹ بن جاتا ہے، نادرا چمن کے نوجوان کو شناختی کارڈ نہیں دے رہا، لیکن افغانیوں کو پاسپورٹ جاری ہو رہے ہیں۔
کنونئیر کمیٹی نے کہا کہ معاملے کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ اگر اوریجن کارڈ کے درخوست گزار کی فیملی ٹری نادرا میں ہو اور اس کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تو کارڈ ایشو کیاجائے۔ لوگوں نے خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے افغان شہریت لی۔
وزیرمملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ یہ تو پاکستانی شناختی کارڈ کا مذاق ہے،جب چاہیں چھوڑ دیں، جب چاہیں واپس لے لیں.
کمیٹی نے وزارت داخلہ کو طلب کرتے ہوئے معاملہ اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔