مقبول خبریں
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان سے 4 سفارشات پر مزید وضاحت طلب

اسلام آباد: ایف اے ٹی ایف کی پلینری میٹنگ 13 تا 18 اکتوبر تک پیرس میں ہوگی۔ پاکستان سے چالیس میں سے 4 سفارشات پر مزید وضاحت طلب کی گئی ہیں۔ پاکستان مزید وضاحتیں پیرس اجلاس میں پیش کرے گا۔
پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان اہم ترین مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان مزید وضاحتیں پیرس اجلاس میں پیش کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ماہر معاشیات عابد دلیری کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشیت کو دستاویزی بنانے پر کوئی کام نہیں ہوا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ رقم دہشت گردوں پر خرچ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر اپنا جواب جمع کرا دیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہے گا کیونکہ پاکستان کے اقدامات اتنے نہیں کہ وہ گرے لسٹ سے نکل آئے۔ پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے سے مزید معاشی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔
ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ پاکستان معیشت کو دستاویزی بنانے اور ایف اے ٹی ایف کے دئیے گئے ٹاسک پر اقدامات کررہا ہے۔ پاکستان بلیک لسٹ نہیں ہوسکتا ہے۔
پیرس میں ہونے والے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے اکنامک افئیر ڈویژن حماد اظہر کریں گے۔ پاکستانی ٹیم کے کچھ اراکین پہلے ہی پیرس پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں بھارت ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ اس سلسلے میں بھارت کی جانب سے بیانات اور پروپیگنڈا کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق بیان مسترد کردیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع کا ایف اے ٹی ایف سے متعلق بیان حقائق کے منافی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع نے دعوی کیا تھا کہ پاکستان کسی بھی وقت بلیک لسٹ ہوجائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہا ہے۔ بھارت ایف اے ٹی ایف کی پاکستان سے متعلق پروسیڈنگز پر اثر انداز ہورہا ہے۔ بھارت ایشیاء پیسفک گروپ میں اپنی معاون چیئرمین شپ کا غلط استعمال کررہا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان اس سلسلے میں اپنے تحفظات رکن ممالک کے سامنے رکھ چکا ہے۔ توقع ہے کہ ارکان بھارت کی ان گمراہ کن سازشوں میں نہیں آئیں گے۔ توقع ہے کہ ارکان بھارت کی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کو مسترد کردیں گے۔