مقبول خبریں
مولانا کے آگے کھائی اور پیچھے کنواں ہے : شیخ رشید

لاہور: شیخ رشید نے کہا ہے کہ بلاول نے مولانا سے راستے الگ کرکے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ ‘ادھر ہو یا ادھر ہو’، مولانا فضل الرحمٰن کے آگے کھائی اور پیچھے کنواں ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی سمجھ نہیں آرہی، شہباز شریف ڈبل شاہ کا کردار ادا نہ کریں۔
مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن وزیراعظم عمران خان کے خلاف جو افواہیں پھیلا رہے ہیں، وہ ان کے گلے پڑ جائیں گی۔ ان کے اقدامات سے مایوسی پھیل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مولانا فضل الرحمٰن نے ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا
ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک سے کشمیر کاز کو نقصان ہوگا، بھارت بارڈر پر چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے، اگر اس تحریک میں بارڈر پر چھیڑ چھاڑ ہوئی تو ذمہ دار مولانا فضل الرحمان ہوگا۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے مینار ہیں، لیکن فضل الرحمٰن سیاست اور دینی امور میں تصادم چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کے آگے کھائی اور پیچھے کنواں ہے اس لیے جو فیصلہ کرنا ہے خود کریں لیکن اسلام کے میناروں اور دین کو ملوث نہ کریں۔
شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فصل الرحمٰن نے پہلے بھی اپوزیشن کو رسوا کردیا تھا، مولانا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو استعمال کرنا چاہتے تھے لیکن اب خود استعمال ہونے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف فیصلہ نہیں کرپا رہے ہیں مگر بلاول نے مولانا سے راستے الگ کرکے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب فضل الرحمان کو آگے کر کے سمجھتے ہیں شاید کوئی راستہ نکل آئے، ایسا نہیں ہوگا۔
شیخ رشید نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ جو سیاست پہلے کرتے تھے، وہ وقت ختم ہوگیا، انہوں نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ ‘ادھر ہو یا ادھر ہو’۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ شک کررہے کہ دونوں بھائی (نواز شریف اور شہباز شریف) اندر سے ملے ہوئے نہ ہوں، ایک بھائی کیش 22 کھیل رہا ہے اور دوسرا مولانا فضل الرحمٰن کا حمایتی کہلاتا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر 6 آدمیوں کو رہا کر دے تو ساری تحریک کا دھڑن تختہ ہو جائے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف پاکستان میں استحکام پیدا کرنے کیلئے ایک لائن پر ہیں، ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے جا رہے ہیں، قومیں حملوں سے نہیں معیشت سے تباہ ہوتی ہیں۔