ہفتہ، 22-مارچ،2025
جمعہ 1446/09/21هـ (21-03-2025م)

شاہ محمود قریشی کی مولانا فضل الرحمٰن سے احتجاج کے دن پر نظرثانی کی درخواست

04 اکتوبر, 2019 12:27

اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے کہ وہ دھرنے کی تاریخ 27 اکتوبر پر نظرثانی کریں اور کسی اور دن احتجاج کا حق استعمال کریں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف نجی نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فورسز نے سری نگر پر یلغار کی اور مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا، ہر سال پوری کشمیری قوم اس روز کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں : مولانا کے آزادی مارچ کے اعلان نے اسلام آباد کا سیاسی درجہ حرات بڑھا دیا

انہوں نے کہا کہ دو روز قبل کشمیر سیل میں اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت اہم رہنماء موجود تھے اور متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے گزارش کریں گے کہ اس سال 27 اکتوبر 2019 کو یوم سیاہ کے طور منایا جائے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں وہ باتوں کو سمجھتے ہیں، احتجاج ان کا جمہوری حق ہے اور وہ فیصلوں میں آزاد ہیں لیکن میری ان سے گزارش ہے کہ 27 اکتوبر کا دن احتجاج کے لیے مناسب نہیں ہے، اس پر نظرثانی فرمائیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ دن کشمیر اور کشمیر کاز سے منسوب ہے اگر اس کے ساتھ کچھ اور منسوب کریں گے تو بھارت کے بیانیے کو تقویت دیں گے اور وہ پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھ میں کھیلنے کے مترادف ہوجائے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن کو ہی مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ اپنا دھرنا بھی چاہتے ہیں تو اس کی تاریخ پر نظرثانی کریں، ویسے بھی ان کے حلیفوں میں مکمل طور پر اتفاق نہیں ہے، میری بطور پاکستانی ان سے گزارش ہے کہ اس پر نظرثانی کریں کیونکہ اس سے کشمیر کاز کو تقویت نہیں پہنچے گی بلکہ نقصان پہنچے گا۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ڈینگی کا غرض ہوگا مجھے کشمیر کا ہے، 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ سے منسوب ہوچکا ہے، اس روز کچھ اور چیز کرنا اس میں ملاوٹ کرنے کے مترادف ہوگا اور یہ پاکستان اور کشمیر کاز کے مفاد میں نہیں ہے۔

وزیر خارجہ نے کشمیر سیل کے متفقہ فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو سفارش بھیج رہے ہیں اور تجویز کر رہے ہیں کہ 27 اکتوبر کو پورے پاکستان میں یوم سیاہ منایا جائے اور بھارت کی یلغار، ناجائز قبضے کے خلاف آواز اٹھائیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سری نگر کے پریس کلب کے صدر کے ساتھ 107 صحافیوں نے کرفیو اور پابندیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے اور یہ احتجاج پاکستان یا نیویارک میں نہیں بلکہ سرینگر میں ہورہا جبکہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے اگلے روز بھی وہاں احتجاج ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بلیک آؤٹ کی وجہ سے خبریں دبائی جارہی ہیں لیکن جب خبریں باہر آئیں گی تو بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوجائے گا۔ ایک اور ویڈیو میں وزیرخارجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کی اہمیت کو یقیناً سمجھتے ہیں، یہ دن کشمیریوں کی جدوجہد سے منسوب ہے، اگر آپ اس روز کو اپنے مقامی مقاصد کے لیے استعمال کریں گے تو کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کرنا ان کا سیاسی فیصلہ ہے وہ کسی اور روز کا تعین کرلیں، بحیثیت وہ ایک قومی اور دینی رہنماء کے اس فیصلے پر غور کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top