مقبول خبریں
عمران فاروق قتل کیس : عدالت نے شواہد نامکمل ہونے کی بنا پر واپس کردیئے

اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت میں ایف آئی اے کی جانب سے پیش کئے گئے شواہد نامکمل ہونے کی بنا پر واپس کردیئے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی، ایم کیو ایم کے بانی کارکن کیس کی سماعت جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے پیش کئے گئے شواہد نامکمل ہونے کی بنا پر واپس کردیے۔
ایف آئی اے کی طرف سے برطانیہ سے حاصل کئے گئے شواہد انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس: برطانیہ نے ثبوت پاکستان کو فراہم کردیے
عدالت نے سماعت کے موقع پر ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ گواہوں کی فہرست شواہد کا حصہ نہیں ہے، ان شواہد کو پیش کرنے والے گواہ کون ہیں؟ عدالت نے اعتراض کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سر بمہر نہیں ہے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نو اکتوبر تک مکمل شواہد اور گواہوں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 22 ستمبر کو ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی حکومت نے اہم ثبوت پاکستان کے حوالے کر دیے تھے۔ پاکستان کو 26 دستاویزات فراہم کی گئی تھیں اور کچھ تصویری شواہد بھی دیے گئے۔
پاکستان کے حوالے کیے گئے کاغذات میں ڈاکٹرعمران فاروق کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل تھی۔
دیگر برطانوی شواہد میں فرانزک رپورٹ، اہم ترین گواہوں کے بیانات اور فنگر پرنٹس رپورٹس تیار کرنے والے ماہرین کے بیان شامل تھے۔
مذکورہ کیس میں عدالت عالیہ کے حکم پر ٹرائل کورٹ نے کارروائی روک رکھی تھی اور ایف آئی اے کو ثبوت فراہم کرنے کے لیے وقت دیا گیا تھا۔
عدالت عالیہ نے حکم دیا تھا کہ شواہد آنے کے بعد دو ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے۔