مقبول خبریں
طالبان کا سیاسی وفد آج پاکستان کا دورہ کرے گا، ترجمان کی تصدیق

اسلام آباد: ترجمان افغان طالبان سیاسی دفتر نے طالبان کے وفد کے دورہ پاکستان کی تصدیق کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دورہ سرکاری دعوت نامہ پر کیا جارہا ہے۔
ترجمان افغان طالبان سیاسی دفتر سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا اعلیٰ سطح وفد پاکستان کا آج دورہ کرے گا۔ افغان طالبان کی وفد کی سربراہی ملا عبدالغنیٰ برادر کریں گے
د ا.ا.ا. د سیاسي مرستیال محترم ملا برادر اخند په مشري یو لوړ پوړی پلاوی سبا د اکتوبر په ۲مه په رسمي بلنه اسلام اباد ته سفر کوي.هلته به دیاد هیواد له چارواکو سره په یولړ مهمو موضوعاتو خبري وکړي.دا له روسیې،چین او ایران وروسته څلورم رسمي سفر دی چي دسیمي هیوادو نو ته تر سره کیږي.
— Suhail Shaheen (@suhailshaheen1) October 1, 2019
طالبان کو پاکستانی حکام سے ملاقات کے لیئے سرکاری دعوت نامہ دیا گیا ہے۔ طالبان وفد پاکستانی حکام سے بات چیت کے دور کرے گا۔
طالبان کا روس، چین اور ایران کے بعد کسی دوسرے ملک کا یہ چوتھا دورہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں : طالبان امریکا مذاکرات کا خاتمہ افغانستان کو مہنگا پڑگیا، بم دھماکوں اور حملوں میں تیزی
واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پہلے سے پاکستان میں ہی موجود ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغان مفاہمتی عمل کی بحالی کے سلسلے میں پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ بات کے لیے گزشتہ روز پاکستان پہنچے تھے۔
امریکی نمائندہ خصوصی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب 28 ستمبر کو افغانستان میں صدارتی انتخابات ہوئے، جو کم ترین ووٹنگ ٹرن آؤٹ اور پر تشدد واقعات سے متاثر رہے۔
دوسری جانب امریکا میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان رہنما ملا برادر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد لانے کی کوشش کررہا تھا تا کہ ممکنہ طور پر زلمے خلیل زاد سے ملاقات کروائی جاسکے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتیجے میں ووٹ کی گنتی کا مرحلہ مکمل ہونے میں 3 ہفتوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
تاہم ابتدائی اشاروں کے مطابق یہ عمل انتخابات میں حصہ لینے والوں کے مابین اسی طرح کی سیاسی محاذ آرائی کا سبب بن سکتا ہے جو 2014 میں دیکھی گئی تھی، اس میں اہم امیدواروں نے پہلے ہی کامیابی کے دعوے کرنے شروع کردیے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے مابین کئی ماہ سے جاری امن مذاکرات کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے قریب تھے۔
تاہم کابل میں طالبان کے حملے میں ہلاک ہونے والے 12 افراد میں ایک امریکی فوجی بھی شامل ہونے کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عسکریت پسند گروہ اور افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی۔
بعدازاں امریکی کانگریس کمیٹی کی جانب سے طلب کیے جانے پر زلمے خلیل زاد نے اراکین کانگریس کو ایک خفیہ بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے موقع پر ان سے بھی ملاقات کی تھی اور طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل ہونے سے قبل ایک سال سے جاری بات چیت میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔