مقبول خبریں
کراچی: فلڈ وارننگ کے باوجود 500 سے زائد نالوں میں کچرے کے ڈھیر

کراچی: کراچی میں کچرے کے ڈھیر ٹھکانے لگانے پر زور، متوقع برسات اور فلڈ وارننگ کے باوجود نالوں کی صفائی نظر انداز کر دی گئی، چھوٹے بڑے 500 سے زائد نالوں میں کچرے کے ڈھیر لگنے سے اطراف کی آبادیوں کے مکین تشویش کا شکار ہیں۔
شہر قائد میں نالوں کی صفائی پر سیاست تو بہت ہوئی مگر کچرے کے ڈھیر ختم نہ ہوسکے۔ گجر نالہ، محمود آباد نالہ اور اورنگی نالہ سمیت سینکڑوں چھوٹے بڑے نالوں میں کچرے کے ڈھیر نکاسی آب کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کشمیر کا مسئلہ تو حل ہوجائے گا پر کراچی کے کچرے کا نہیں : مصطفیٰ کمال
سینکڑوں چوکنگ پوائنٹس پرنالہ ابلنے کا خدشہ، اطراف کی آبادیوں کے مکین پریشان ہیں، نالوں کی صفائی پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے لیکن کچرا پھر نالوں میں ہی پھینکا جا رہا ہے۔
متوقع برسات اور فلڈ وارننگ کے باوجود صوبائی حکومت کی کلین کراچی مہم میں نالوں کی صفائی پر توجہ نہیں دی جا رہی، مئیر کراچی کہتے ہیں ہلکی برسات سے نمٹنے کی تیاری ہے، زیادہ برسات میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
شہر میں نالوں کی حالت زار اور سیوریج سسٹم کی تباہ حالی کے باعث زیادہ برسات کی صورت میں نشیبی آبادیاں زیر آب آنے کا خدشہ ہے، رہائشی و کاروباری اور صنعتی علاقوں سمیت سڑکیں اور انڈر پاسز سمیت دیگر مقامات پر بھی نکاسی آب کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں کھلے مقامات، سڑکوں، گلی، محلوں اور ساحل پر کچرا پھینکنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے، جب کہ محکمہ داخلہ سندھ نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گھروں کے باہر کچرا پھینکنا ممنوع قرار اور قابل سزا جرم تصور ہوگا، تعمیراتی ملبہ سڑکوں پر پھینکنے اور ممنوعہ جگہ پر پان تھوکنا بھی قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے، گاڑی سے باہر کچرا پھینکنے والے شخص کو پولیس گرفتار کرسکتی ہے اور اسے جیل میں بند کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 نوے روز کے لئے عائد کی گئی ہے اور اس پر پابندی کا اطلاق فوری اور صوبے بھر میں ہوگا۔