مقبول خبریں
چونیاں : بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مبینہ مرکزی ملزم گرفتار

قصور : چونیاں میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مبینہ مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
چونیاں واقعے میں پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی۔ ذرائع کے مطابق فیضان کے قتل کے بعد چونیاں سے فرار مشتبہ شخص کو رحیم یار خان سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس نے مبینہ ملزم سجاد احمد کو تھانہ کوٹ سمابہ کے علاقہ میں کارروائی کے بعد حراست میں لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم فیضان کے قتل کے بعد پولیس کاروائیوں سے بچنے کے لیے فرار ہوا تھا۔ مبینہ ملزم سجاد احمد کو پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ قصور منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : بچوں کے اغواء اور قتل، چونیاں میں خوف کے باعث تمام پرائیویٹ اسکولوں کو بند کر دیا گیا
آئی جی پنجاب عارف نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ مرکزی ملزم سجاد احمد کا فوری ڈی این اے کروایا جا رہا ہے۔ ڈی این اے رپورٹ کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں سے چند روز قبل ایک کمسن بچے کی لاش اور دو کے باقیات ملے تھے، جن میں سے ایک کی شناخت فیضان کے نام سے ہوئی، جبکہ 2 لاشیں ناقابل شناخت ہونے کے باعث ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھیج دی گئی تھیں، لاشوں کی شناخت کیلئے شہر سے اغواء ہونیوالے بچوں کے والدین کے ڈی این اے سیمپل بھی لیبارٹری بھجوائے گئے۔
فیضان نامی کمسن بچے کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ زیادتی کا شکار بننے والے بچوں کے کیس میں پولیس نے 25 مشکوک افراد کوحراست میں لیا تھا۔
چونیاں میں لاپتہ چوتھے بچے عمران کی موت کی بھی تصدیق ہوگئی تھی، اس طرح چونیاں میں اغوا کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد چار ہوگئی تھی۔
ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت نے عمران کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول عمران کے کپڑوں کی شناخت اس کے والدین اور درزی نے کی ہے۔
ڈی پی او قصور کے مطابق فرانزک لیب کے عملے نے سات سو افراد کے ڈی این اے نمونے لیے گئے، جن میں سے تین سو افراد کو کلیئر کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عمران کو تین ماہ قبل رانا ٹان سے اغوا کیا گیا تھا جس کے کپڑے دیگر تین بچوں کی باقیات کے قریب کھنڈرات سے ملے تھے جبکہ عمران کی موت کی تصدیق کے بعد والدین شدت غم سے نڈھال ہیں۔