مقبول خبریں
ہاف فرائی ڈاکٹر دیپک کمار کو انصاف مل گیا، عدالت کا واقعے کی جے آئی ٹی اور مقدمے کا حکم

کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر دیپک کمار کیس کی سماعت پر عدالت نے جے آئی ٹی کی تشکیل اور سابق ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ و دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں پولیس کے ہاتھوں ہاف فرائی ہونے والے ڈاکٹر دیپک کمار کی پولیس کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس صلاح الدین کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سندھ ہائیکورٹ نے حیدرآباد میں پولیس گردی کا شکار ڈاکٹر دیپک کمار کی اہلیہ سنیتا کی درخواست پر بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے سابق ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ و دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا، اس کے علاوہ پولیس مقابلے میں زخمی ڈاکٹر دیپک کمار واقعے کی جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی اور اس کا سربراہ نامور پولیس افیسر ولی اللہ دل مقرر کردیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی میں دو ڈی ایس پیز سمیت آئی ایس آئی اور آٰئی بی کے نمائندے شامل کئے جائیں۔
عدالت نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ ڈاکٹر دیپک کمار کو 50 ہزار ماہانا اخراجات کی مد میں دیئے جائیں اور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب دیپک کے علاج کے لئے اعلان کردہ رقم فوری جاری کی جائے۔ ڈاکٹر دیپک کے علاج کے لئے بیرون ملک بھیجنا پڑے تو بھی سرکاری خرچ پر اس کا علاج کرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : مریم نواز اور عباس شریف جوڈیشل ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل منتقل
بیرسٹر حق نواز ٹالپر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر دیپک کمار کو بڑی بے دردی سے نشانہ بنایا گیا۔ زخمی کرنے کے بعد اس کے مرنے کا انتظار کیا گیا۔ ڈاکٹر دیپک کا زندہ ہونا معجزے سے کم نہیں ہے۔ ایک ہنستے مسکراتے خاندان کا گھر پولیس نے اجاڑ دیا۔ ڈاکٹر دیپک کا خاندان کسم پرسی کی حالت میں گزار رہا ہے۔
ڈاکٹر دیپک کی کہانی سن کر کمرہ عدالت میں لوگ آنسو روک نہ پائے۔
ڈاکٹر دیپک کی کورنگی میں کلینک تھی، وہ رشتہ داروں سے ملنے حیدر آباد گئے تھے۔ حیدرآباد میں پولیس نے 16 اپریل 2015 کو ہاف فرائے کر دیا۔
پولیس نے مقابلے میں زخمی کرنے کے بعد ڈاکٹر دیپک کو بدنام زمانہ ڈاکو شریف پنہورر بنا دیا تھا۔
پولیس اس طرح کے مقابلوں میں زخمی کے لئے ہاف فرائے اور مارے جانے والے کو فل فرائے کہتی ہے۔