مقبول خبریں
نیب نے لیاقت قائم خانی کے مزید دو فرنٹ مین کا پتہ لگا لیا

روالپنڈی : نیب کے ہاتھوں گرفتار سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے مزید دو فرنٹ مین بھی سامنے آگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر پارکس کے عہدے پر رہنے والے ایک اور افسر بھی لیاقت قائم خانی کا فرنٹ مین نکلا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پارکس کی کمپنی سمیت دو کمپنیوں کو لیاقت قائم خانی نے اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے۔
نیب ذرائع کا کہا ہے کہ لیاقت قائم خانی نے دو فرنٹ مین کے نام پر کمپنیاں بنوائیں۔ بنائی گئی کمپنیوں کے نام پر لیاقت قائم خانی نے اکثر پارکوں کے ٹھیکے دیئے۔ دونوں فرنٹ مینوں کی گھوسٹ کمپنیاں تھیں، جنہوں نے ٹھیکے لیے، لیکن کام نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں : سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
دونوں فرنٹ مین کی کمپنیوں کو مٹی اور پتھر ڈالنے کے ٹھیکے دیئے گئے تھے۔ پارکوں میں مٹی اور پتھر ڈالنے کے اربوں روپے کے ٹھیکے غیر قانونی طور دیے گیے۔ اسٹنٹ ڈائریکٹر کی کمپنیوں کے معاملات ان کے بھانجے اور داماد چلاتے تھے۔ لیاقت قائم خانی کا ایک اور فرنٹ مین بھی تھا، جس کی کمپنیوں کو بھی ٹھیکے ملے۔
واضح رہے کہ لیاقت قائم خانی کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، کیس کی سماعت کے دوران نیب نے عدالت کو بتایا کہ لیاقت قائم خانی نے بطور ڈی جی پارکس غیر قانونی الاٹمنٹ کی، انہوں نے باغ ابن قاسم کی زمین گلیکسی انٹرنیشنل کے قبضے میں غیر قانونی طور پر دی اور اس زمین کو باغ کے ریکارڈ سے بھی باہر کر دیا۔
تفتیشی افسر اصغر خان نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے باغ ابن قاسم کی سیٹیلائٹ تصویریں بھی لی ہیں، لیاقت قائم خانی نے جان بوجھ کر 2005ء میں باغ کا یہ ایریا چھوڑ دیا تھا۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں لیاقت قائم خانی کے گھر سے خزانہ بھی ملا ہے، ان کے پاس یہ مال کہاں سے آیا ابھی پتہ کرنا ہے، ان کے خزانے کی منی ٹریل بھی معلوم کرنی ہے، لہذا مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم لیاقت قائم خانی کا کہنا تھا کہ میں نے زمین کی الاٹمنٹ پر ایک دستخط بھی نہیں کیا، کوئی ایک دستخط ثابت ہو جائے تو بے شک پھانسی پر چڑھا دیں۔
لیاقت قائم خانی نے کہا کہ میں شوگر کا مریض ہوں، پرہیزی کھانا کھاتا ہوں، روزانسولین لینا ہوتی ہے۔