جمعرات، 20-مارچ،2025
جمعرات 1446/09/20هـ (20-03-2025م)

کراچی میں ڈینگی کے وار، ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی

21 ستمبر, 2019 12:25

کراچی : شہر میں ڈینگی وائرس بے قابو ہوگیا۔ رواں سال اب تک ڈینگی کے مچھروں سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہوگئی۔ متاثرہ افراد کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کرگئی۔

کراچی میں ڈینگی کے وار جاری ہیں۔ سندھ حکومت صورت حال پر قابو پانے میں ناکام نظرآتی ہے۔ شہر میں مچھروں سے نجات کے لیے اسپرے مہم تاحال شروع نہ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : ڈینگی وائرس، اسلام آباد اور راولپنڈی ہائی رسک علاقے قرار

رواں سال کے نوماہ میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ ڈینگی وائرس دس افراد کی جان لے چکا ہے۔

صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرعذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ ڈینگی اور ملیریا سیل کو ضم کردیا گیا ہے، سندھ حکومت کام کررہی ہے،عوام کو بھی ساتھ دینا ہوگا، عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور پانی وغیرہ کو ڈھانپ کر رکھیں۔

انسداد ڈینگی و ملیریا سیل کے پروگرام منیجر ڈاکٹر محمود اقبال کا کہنا تھا کہ مچھروں کی افزائش میں ٹائر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ ان ٹائروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔

ڈینگی کے مچھر اور ڈینگی کیا ہے ؟

ڈینگی ایک وائرس ہے جو کہ مچھروں کی ایک قسم کے مچھروں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ یہ استوائی خطے کی وائرس ہے اور تقریباً 110 ممالک اس سے متاثر ہیں۔ اس وائرس کی چار مختلف اقسام ہیں۔

اس کی ایک قسم سے متاثرہ شخص میں زندگی بھر کیلئے صرف اسی قسم کی وائرس مدافعت بن جاتی ہے، لیکن دوسری قسموں سے وہ پھر بھی متاثر ہوسکتا ہے اور یہ اس کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈینگی وائرس کی وجہ سے متاثرہ شخص میں بخار ہوسکتا ہے، جسم پر دھبے نمودار ہوسکتے ہیں، دست اور قئے آسکتی ہیں۔ زیادہ شدید حملے میں دانتوں، مسوڑھوں اور آنتوں وغیرہ سے خون رسنا شامل ہوسکتا ہے۔

80 فیصد مریضوں میں یہ علامات درمیانے درجے کی ہوتی ہیں، لیکن 50 فیصد لوگوں میں انتہائی درجے کی۔ سر درد، جوڑوں اور ہڈیوں کا درد اور دھبوں کا ہونا واقع ہوتا ہے۔

ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کی وجہ سے اس بخار کا نام ہڈی توڑ بخار بھی مشہور ہے۔ بچوں اور جوانوں میں یہ زیادہ ہوسکتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے اور علامات ظاہر ہونے کے درمیان کا وقفہ 3 سے 14 دن ہوسکتا ہے۔

 اس بیماری سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہیں۔ یہ مچھر صبح اور شام کے وقت خاص طور پر کاٹتا ہے، صبح اور شام میں اپنا جسم ڈھانپنے، پانی کا صحیح نکاس اس مچھر کو بیماری پھیلانے اور افزائش نسل سے روکنے میں خاصا مددگار ثابت ہوتا ہے۔

حفاظتی اقدامات ہی اس وائرس سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔ انتہائی درجے کے مریضوں میں یہ وائرس دماغ کی جھلی کو متاثر کرتا ہے اور پھر انسانی اعضاء کو کام کرنے سے روک دیتا ہے، جس سے مریض یقینی طور پر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

Aedes  مچھر کا حجم عام مچھر سے زیادہ ہوتا ہے اور اس پر لکیریں بنی ہوتی ہیں۔ خون کے ٹیسٹ لے کر اس وائرس سے متاثرہ شخص کی حتمی طور پر تشخیص ہوجاتی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top