مقبول خبریں
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر

نیو دہلی : مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور اس کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کیخلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی ہے۔
جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور اس کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کیخلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں بھارتی سپریم کورٹ کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر از خود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم
اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست کے مطابق بھارتی آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ از خود نوٹس لے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے کرفیو ہٹانے کے احکامات کے باوجود صورت حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
جوڈیشل ایکٹیوزم پینل سربراہ کا مؤقف ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنا بھارتی آئین کی نفی ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت کو بحال کیا جائے۔ پاکستانی وکلاء کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ سینتالیسویں روز بھی جاری ہے۔
آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 47 ویں روز بھی کرفیو جاری ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے، جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، لوگوں کو کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں ہیں۔سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
مسلسل کرفیو اور لاک ڈاون سے اسی لاکھ انسان گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
ٹی وی اور انٹرنیٹ کی بندش سے بچے اور عورتیں ذہنی امراض کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ماہرین نفسیات نے خودکشیوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔