مقبول خبریں
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 2 ماہ میں 58 فیصد تک کمی

کراچی : ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ (جولائی اور اگست) میں 58.4 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے ڈیٹا کہتا ہے کہ جولائی اور اگست کے درمیان کل ایف ڈی آئی کم ہوکر 15 کروڑ 67 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال اسی دورانیے میں 37 کروڑ 69 لاکھ ڈالر تھی۔
اس کے علاوہ ماہانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو اگست کے مہینے میں ایف ڈی آئی میں 57.8 فیصد کمی آئی جو اگست 2018 میں 19 کروڑ 79 لاکھ ڈالر تھی تاہم اس مہینے میں صرف 8 کروڑ 34 لاکھ رہی۔
یہ بھی پڑھیں : موجودہ حکومت نے 11 ماہ میں 9.6 بلین ڈالر کے قرضے لیئے : اسٹیٹ بینک
توانائی کے انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کی صورتحال میں واضح بہتری کے باوجود حکومت ملک میں سرمایہ کاری لانے میں ناکام رہی ہے جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کی وجہ سے بھی ایف ڈی آئی کے بہاؤ میں کمی آئی ہے۔
اس کے علاوہ دو ماہ میں کل بیرونی سرمایہ کاری میں 6.7 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 24 کروڑ 64 لاکھ ڈالر تھی تاہم اس سال 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی۔
اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ چین سے بہاؤ میں سست روی کی وجہ سے اعداد و شمار میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ بیجنگ سے جولائی اور اگست کے درمیان بہاؤ گزشتہ سال کے 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 2 کروڑ 89 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
برطانیہ ملک میں سرمایہ کاری کرنے والا دوسرا بڑا ملک قرار پایا جس نے 1 کروڑ 17 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ متحدہ عرب امارات سے ملک میں 59 لاکھ ڈالر اور ملیشیا سے 54 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے آئل اینڈ گیس کی تلاش کا شعبہ توجہ کا مرکز رہا جس میں 2 ماہ کے دوران 2 کروڑ 13 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری دیکھی گئی جبکہ ٹرانسپورٹ میں 1 کروڑ 49 لاکھ ڈالر اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں 1 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری سامنے آئی۔
براہ راست سرمایہ کاری کے اعداد و شمار حکومت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوا کیونکہ ادائیگیوں میں توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے موجودہ انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کی قیادت میں 6 ارب ڈالر کا اصلاحاتی پروگرام جاری ہے۔
حکومت نے درآمدات کو کم کرنے کے لیے تو متعدد اقدامات اٹھائے ہیں تاہم رقپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کے باوجود وہ برآمدات میں اضافے میں ناکام رہی ہے۔