مقبول خبریں
نمرتا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر ماہرین کا شکوک و شبہات کا اظہار

کراچی : محکمہ صحت کے میڈیکو لیگل شعبے کے ماہرین اور حکام نے میڈیکل کی طالبہ نمرتا مہر چندانی کے ابتدائی پوسٹ مارٹم پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے معائنے کی تفصیلات اور مستند ہونے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
مذکورہ ماہرین کے مطابق اس رپورٹ میں متعدد خامیوں اور اہم معلومات اور حقائق شامل نہیں۔
میڈیکو لیگل شعبے سے وابستہ ایک سینئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا کہ تصویر میں دکھائی دینے والے پھندے کے نشانات دوپٹے کی وجہ سے نہیں بلکہ ’کسی رسی نما چیز کے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں : سابق کرکٹر شعیب اختر نے بھی گھوٹکی کی نمرتا کے حق میں آواز بلند کردی
ایک اور ماہر کے مطابق پوسٹ مارٹم میں کہا گیا کہ یہ خود کشی تھی لیکن پھندے کے نشان گلہ دبانے کے ہیں‘۔
معائنہ رپورٹ کے مطابق طالبہ کی موت اور پوسٹ مارٹم کے عمل کے درمیان 11 سے 12 گھنٹے کا فرق تھا لیکن تصویر میں نظر آنے والے معلومات 24 گھنٹے پرانی ہیں کیوں کہ لاش بوسیدہ ہونے کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے تھے۔
ماہرین کے مطابق لاڑکانہ میں ہوئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں لاش کی بوسیدگی کا کوئی ذکر نہیں اس کے بجائے یہ لکھا گیا کہ پوسٹ مارٹم کے وقت لاش ’تازہ‘ تھی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھی سوالات اٹھتے ہیں کہ ایک 5 فٹ قد کی لڑکی نے کس طرح اپنے آپ کو 15 فٹ اونچائی پر لگے پنکھے سے ٹانگ لیا۔
علاوہ ازیں میڈیکو لیگل ڈپارٹمنٹ میں حکام کے کہنا تھا کہ بہتر ہوتا کہ نمرتا کے پوسٹ مارٹم کے لیے ایک مکمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جاتا یا اس کے لیے لاش کو کراچی منتقل کردیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق یہ بات معلوم ہوئی کہ سندھ کے دیگر علاقوں میں باقاعدہ میڈیکو لیگل ڈاکٹرز ہی دستیاب نہیں ہیں۔