مقبول خبریں
دنیا موڑ لے، پاکستان کشمیر سے نظریں نہیں موڑ سکتا : شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: پاکستان کے مؤقف پر جنیوا میں 58 ممالک نے اظہار یکجہتی کیا، 28 یورپی ممالک نے پہلی بار کشمیر کے مسئلے کو قرارداد سے جوڑا ہے۔ کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی تاہم ایک جنبش میں ہدف حاصل نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کشمیر پر نیشنل پارلیمنٹیرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، والدین کو نہیں پتہ کہ ان کے بچے واپس لوٹیں گے یا نہیں۔ مسئلہ کشمیر پر قوم کل بھی ایک تھی آج بھی ایک ہے، اس مسئلے پر قومی یکجہتی بہت ضروری ہے، کشمیریوں کے خاندان کٹے ہوئے ہیں، یہ بات درست ہے لیکن یہ مسئلہ صرف زمین کے ٹکڑے کا نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دن رات کا کرفیو جاری ہے، 5 اگست کے اقدامات نے ہماری تشویش میں اضافہ کیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کے جذبات کا احساس ہے، ان کی آنکھیں نم تھیں ان کا درد سمجھتا ہوں۔ ہم کشمیریوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ وزیراعظم مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کرنے جا رہے ہیں۔ دنیا کشمیر سے نظریں موڑ سکتی ہے پاکستان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 54 سال بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق حل ضروری ہے۔ پاکستان کے مؤقف پر جنیوا میں 58 ممالک نے اظہار یکجہتی کیا، 28 یورپی ممالک نے پہلی بار کشمیر کے مسئلے کو قرارداد سے جوڑا ہے۔ ہم نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو مسئلہ کشمیر پر متحرک کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نریندر مودی سری نگر میں جلسہ کرکے دکھائے : شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ نے کہا کہ جنیوا میں کسی انسانی حقوق تنظیم نے بھارتی مؤقف کو تسلیم نہیں کیا، آج پورا عالمی میڈیا بھارت کے مؤقف کو مسترد کر رہا ہے۔ اوآئی سی کی نوعیت میں کچھ تبدیلی ہے اور رکن ممالک میں اختلاف ہے، لیکن اس کے باوجود اوآئی سی کا متفقہ اعلامیہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرسے کرفیو ہٹایا جائے۔ 6 اگست کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلا کر مودی کے فیصلے کو مسترد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حقائق سامنے رکھ کر مسئلہ کشمیر پر بحیثیت قوم مؤقف اپنایا ہے۔ آج وزیر اعظم ایسا شخص ہے جو پاکستان کے مفادات پر سودا نہیں کرے گا۔ جو آواز پہلے حریت کی شکل میں تھی آج اس میں بہت اضافہ ہوچکا ہے، آج محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کہاں کھڑے ہیں۔ آج کالے قوانین کا نہتے کشمیری بھرپور طریقے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان تقسیم ہوچکا ہے اور کشمیری اور پاکستان متحد ہوچکے ہیں، بھارت میں 14 پٹیشنز کو سنا نہیں گیا ان کی تاریخیں اکتوبر میں ہیں، ہمیں ایسا ماحول بنانا ہے کہ بھارتی عدالتیں حقائق دیکھ کر فیصلہ کریں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 2 فیصلے کیے جن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے اقدام کی نفی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ عالمی میڈیا کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے، بھارتی سپریم کورٹ کےچیف جسٹس نے کہا کہ میں خود بھی کشمیر جا سکتا ہوں۔ نریندر مودی میں مقبوضہ کشمیر کے دل میں جلسہ کرنے کی ہمت نہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپین پارلیمنٹ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کی بھارت نے مخالفت کی۔ بھارتی مؤقف کو شکست ہوئی اور یورپین پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا۔ 23 ممبران نے مسئلہ کشمیر پر بحث کی۔ یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی نہیں عالمی مسئلہ ہے۔ یورپی پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں ہٹانے کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی تاہم ایک جنبش میں ہدف حاصل نہیں کرسکتے۔