مقبول خبریں
آصف زرداری اور فریال تالپر سے ہفتے میں دو دن ملاقات کی درخواست مسترد

اسلام آباد : احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپر سے ہفتے میں دو دن ملاقات کی درخواست مسترد کردی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سے ہفتے میں دو دن ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سردار لطیف کھوسہ کی معاون وکلاء عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔
معاون وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ عدالت کی جانب سے سوموار کا دن زرداری اور ہفتہ کا دن فریال تالپور سے ملاقات کا رکھا ہوا۔ ہر دفعہ ملاقات پر جیل حکام کی جانب سے عدالتی حکم کا کہا جاتا ہے۔ کراچی میں کیسز کے باعث ملاقات نہ سکے تو پورا ہفتہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : احتساب عدالت : آصف زرداری کو جیل میں اے سی کی سہولت پر فیصلہ محفوظ
معاون وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ہفتے میں 2 دن ملاقات کرنے کا حکم دے۔ 17 ستمبر کو بلاول بھٹو زرداری کو آصف علی زرداری سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ لاڑکانہ میں الیکشن ہیں بلاول زرداری نے واپس چلے جانا ہے۔ قانونی ٹیم اور فیملی ممبرز کو ہفتے میں 2 دن کی اجازت کا حکم دیا جائے۔
عدالت کی جانب سے قانونی ٹیم میں سردار لطیف کھوسہ، شائستہ کھوسہ،شہباز کھوسہ کو ملاقات کی اجازت ہے۔ فیملی میں بلاول بھٹو زرداری، بختاور بھٹو زرداری، آصفہ اور رخسانہ بنگش کو ملنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے ہفتے میں 2 دن ملاقات پر اعتراض اٹھایا۔
بعد ازاں عدالت نے اہل خانہ اور قانونی ٹیم کو آصف علی زرداری سے ہفتے دو دن ملاقات کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ سابق صدرسے ملاقات پیر کے روز کی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران جج اورنیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔
نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، سابق صدر کو جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
کمرہ عدالت میں جج محمد بشیر اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفر عباسی میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے عدالت سے کہا تھا کہ ان تمام درخواستوں پر نیب کا موقف بھی سن لیں۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے کہنا تھا کہ چھوڑ دیں، آپ پہلے کہہ چکے ہیں کہ یہ نیب سے متعلقہ نہیں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے ایک درخواست میں جواب دیا ہے کہ یہ نیب سے متعلقہ نہیں، لیکن دیگر درخواستوں میں ہمارا موقف سنیں۔
جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ میں نہیں سن رہا آپ کا موقف، یہ جیل سے متعلقہ معاملہ ہے، آپ اپنا موقف تحریری طور پر لکھ کر جمع کرا دیں۔ سردار مظفر نے جج سے کہا کہ آپ کس طرح بات کررہے ہیں، ہم آفیسرز آف دی کورٹ ہیں، موقف سننا ہوگا۔
جج محمد بشیر نے سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نہیں سنتا، عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو۔ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ اگر زحمت ہوئی ہے میں معذرت کرتا ہوں۔
جج احتساب عدالت نے کہا تھا کہ جب آپ نے کہہ دیا نیب سے تعلق نہیں تو پھر چھوڑ دیں، میں تو نیب کا مؤقف سننا چاہتا تھا لیکن آپ نے خود کہا میرا کام نہیں۔