ہفتہ، 22-مارچ،2025
ہفتہ 1446/09/22هـ (22-03-2025م)

ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع، کوئی ایماندار جج جھوٹے مقدمے کو سننا نہیں چاہتا : رانا ثناءاللہ

14 ستمبر, 2019 13:05

 لاہور : انسداد منشیات کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء و سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو مشیات  برآمدگی کیس کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کر دی ہے۔

تفصیلات کےمطابق رانا ثناء اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں ڈیوٹی جج خالد بشیر نے کیس پر سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ میں بطور ڈیوٹی جج بیل کی درخواست سنوں گا۔

یہ بھی پڑھیں : رانا ثناءاللہ کیس : جج کا دوران سماعت کیس سننے سے انکار

عدالت نے کیس کی سماعت کے دروان ریمارکس دیے کہ کئی بار اے این ایف نے پراسکیوٹر تبدیل کیا ہے، اب اس کیس میں پراسکیوٹر کون پیش ہوگا؟ اس پر اے این ایف وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اب اس کیس میں محمد صلاح الدین بطور اے این ایف پراسکیوٹر پیش ہوں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ تحریری نوٹیفکیشن ہوا ہے یا زبانی باتیں ہیں، ڈیوٹی جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ پراسکیوٹر کا تحریری حکم نامہ لے کر آئیں۔

کیس میں رانا ثناءاللہ کی جانب سے بطور وکیل اعظم نذیر تارڈ اور فرہاد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی جو فوٹیج پیش کی گئی ہے، اس میں صرف گاڑیوں کا ٹول پلازہ سے لاہور داخل ہونا تھا۔

کیس میں رانا ثناءاللہ نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ مجھے سڑک سے پکڑا گیا اور عدالت میں آ کر پتہ چلا کہ مجھ سے ہیروئن برآمد ہوئی ہے، انہوں نے قوم سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا ہے۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میرے ہر اثاثے کی قیمت کو بڑھا کر ڈرامہ کیا جا رہا ہے، کیا میں عالم ارواہ میں بزنس کرتا تھا یا جنت یا دوزخ میں پراپرٹی بنائی ہے۔

رانا ثناءاللہ کے وکیل اعظم نذیر تارڈ نے عدالت کو بتایا کہ ہماری ضمانت کی اور جائیداد کی ضبطی کی ٹرائل کی 3 پٹیشنز ہیں، مگر انویسٹی گیشن افسر 3 ماہ سے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں، جبکہ آپ کے منسٹر نے خود کہا تھا کہ ان کے پاس ویڈیو موجود ہے۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں شکوہ کیا کہ اینٹی نارکوٹکس کے جج مسعود ارشد کو دوران سماعت واٹس ایپ کے ذریعے تبدیل کیا گیا، جب اپنی مرضی کا جج لگایا جائے گا تو پھر کیس کی کیا نوعیت رہ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کب تک کیس سنیں گے یہ نہ ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ پر مسیج آجائے، وکیل اعظم نذیر تارڈ کا مزید کہنا تھا کہ ایک لفظ بھی ثبوت نہیں ہے کہ جس کی بناء پر رانا ثناءاللہ کی پراپرٹی کو سیل کیا جائے۔

اس موقع پر عدالت نے رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 28 ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنماء ن لیگ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ میری اطلاع کے مطابق انہوں نے دو تین ججز حضرات کو مقدمہ کی سماعت کے لیے رابطہ کیا ہے، مگر ان ججز حضرات نے مقدمہ سننے سے انکار کر دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف مقدمہ جھوٹ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے اور کوئی بھی ایماندار جج اس جھوٹے مقدمہ کو سننا نہیں چاہتا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top