مقبول خبریں
دفتر خارجہ : بھارت سے پس پردہ کوئی مذاکرات نہیں، عرب وزرائے خارجہ سے متعلق رپورٹس مسترد

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزرائے خارجہ کے دورہ پاکستان سے متعلق ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی رپورٹس کو مسترد کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان کو پس پردہ کوئی مذاکرات’ جاری نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے حالیہ دوروں کے بعد اس طرح کی خبریں زیرگردش تھیں کہ انہوں نے حکومت کو کہا تھا کہ کشمیر کو ‘مسلم امہ کا مسئلہ نہ بنایا جائے’۔
تاہم اس حوالے سے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک سوال کے جواب میں ان مبینہ رپورٹس کو ‘قیاس آرائیاں’ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ دونوں حکام نے ‘پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کشمیر کاز کے لیے حمایت کا اظہار کیا’۔
یہ بھی پڑھیں : آرٹیکل 149 (4) کیا ہے؟
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن 40 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے اور پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے بریفنگ کے دوران کہا کہ مسئلہ کشمیر پر 58 ممالک کا مشترکہ اعلامیہ آنا پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے، انہوں نے بھارتی پابندیوں کو مسترد کیا ہے۔ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر مکمل پابندی عائد ہے، انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کشمیری قیادت کی رہائی، میڈیا اور عالمی برادری کو کشمیر تک رسائی کے مطالبات کیے گئے۔
دوران بریفنگ جب ان سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان حالیہ ثالثی کی پیش کش سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس کے لیے ‘تیار نہیں’ ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ‘ہم ہمیشہ دو طرفہ مذاکرات سمیت ثالثی کے لیے تیار ہیں اور ہم نے (مذاکرات) کے لیے کئی کوششیں کی تھیں’۔ ‘ہمارا ہمیشہ یہی موقف ہے کہ ہر مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتا ہے، اب دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے’۔
ترجمان نے کہا کہ ‘جموں و کشمیر کی جدوجہد ایک عمل ہے، یہ کوئی ایونٹ نہیں، یہ عمل جاری ہے اور یہ آگے بڑھے گا’۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘کل وزیراعظم عمران خان آزاد کشمیر جائیں گے اور وہاں کے لوگوں کے لیے پالیسی بیان دیں گے، اس کے علاوہ (دیگر) مختلف اقدامات زیرغور ہیں اور جیسے ہی کچھ حتمی ہوتا ہے تو ہم اس بارے میں بتائیں گے، فی الحال ابھی کچھ حتمی نہیں ہے’۔
Weekly Briefing conducted by the Spokesperson can be accessed on the following link:https://t.co/aSWOJhTyQz
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) September 12, 2019
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان کو پس پردہ کوئی مذاکرات’ جاری نہیں ہیں۔ اس حوالے سے آنے والی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان امن عمل کی معطلی سے متعلق سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس عمل کی حمایت کی، جس کی قیادت ‘افغانوں کی جانب سے کی گئی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کو کیمپ ڈیوڈ میں امریکی صدر اور طالبان رہنماؤں کی خفیہ ملاقات کی معطلی کے بارے میں معلوم ہوا’، اس معاملے پر ‘پاکستان چاہتا ہے کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کرے اور تشدد سے گریز کریں’۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازع کا واحد حل ان سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہے جس کی قیادت افغانوں کی جانب سے کی گئی ہو’۔
اس موقع پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ ‘امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات جلد بحال ہوں گے’۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ان کے اور افغان طالبان کے رہنماؤں کے درمیان کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کو منسوخ کیا جاتا ہے اور انہوں نے اس کی وجہ عسکریت پسندون کی جانب سے حالیہ حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کو قرار دیا تھا۔