مقبول خبریں
ملزم کی بریت کے خلاف درخواست مسترد، پہلی بار ریاست نے ملزم کے حق میں بحث کی : سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاہور رجسٹری کے قتل کے ملزم امانت علی کی بریت کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا ہم پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ ریاست نے ملزم کے حق میں بحث کی ہے۔
سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور رجسٹری میں قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ انٹرنیٹ میں خرابی کی وجہ سے کارروائی تاخیر سے شروع ہوئی۔
چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مجهے خوشی ہے کے ویڈیو لنک بحال ہوگیا ہے۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کو انتظار کرنا پڑا۔
سماعت پر سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم امانت علی کی بریت کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ لاہور رجسٹری سے وکلاء نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے۔
مزید پڑھیئے : وفاقی حکومت نے جے آئی ڈی سی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
وکیل مقتول نے کہا ٹرائل کے دوران قتل کی وجہ ثابت ہو چکی ہے، ان کی آپس میں پرانی دشمنی تهی۔ مقتول اور اس کا بهائی موٹر سائیکل پر جا رہے تهے کہ ملزم نے پیچهے سے فائرنگ کی۔
چیف جسٹس نے کہا پوسٹ مارٹم 8 گهنٹے کے بعد کیوں ہوا؟ وکیل مقتول نے کہا کہ ایف آئی آر تو بروقت کی گئی پوسٹ ماٹم کرنا تو پولیس کا کام تها۔
چیف جسٹس نے کہا مقتول کا بهائی موقع پر موجود تها، پهر بهی تهانے میں رپورٹ نہیں کی گئی۔
وکیل ملزم نے کہا ملزم سے برآمد ہونے والی ریکوری بهی ثابت نہیں ہو سکی ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا مقتول کا بهائی موٹرسائیکل چلا رہا تها، اگرمقتول کو فائر پیچهے سے لگے، تو موٹر سائیکل چلانے والے کو بهی فائر لگتا ہے۔ مقتول کے بهائی نے درست گواہی نہیں دی۔
چیف جسٹس نے کہا ہم پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ ریاست نے ملزم کے حق میں بحث کی ہے۔ آپ نے اچها کیا حقائق عدالت کے سامنے رکهے۔
واضح رہے مقتول کے بهائی محمد حسین نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تها۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم امانت علی کو محمد شریف کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی تهی۔ ہائی کورٹ نے ملزم امانت علی کو بری کر دیا تها۔