مقبول خبریں
ایٹمی ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی نہیں : آئی ایس پی آر

روالپنڈی : پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور ( ڈی جی آئی ایس پی آر ) نے کشمیری عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج جدوجہد آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کے آغاز میں کہا کہ آج بریفنگ کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بہادر کشمیریوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آزادی کی اس جدوجہد میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری سانسیں آپ کے ساتھ چلتی ہیں، 72 سال آپ نے بھارتی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، آپ کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی جیسے ناپسندیدہ عمل سے تابیر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں : وادی مقبوضہ کشمیر میں اکتیسویں روز بھی لاک ڈائون
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ آپ کی ثابت قدمی کو سلام ہے، ہمیں آپ کی موجودہ مشکلات کا بھرپور احساس ہے، ہم آپ کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور انشااللہ کھڑے رہیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہمیں رب سے امید ہے کہ آپ اپنا جائز حق خود ارادیت حاصل کرکے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ضرورت ہے کہ ہم ثابت قدم رہیں، آزادی کی جدوجہد بہت لمبی ہوتی ہے، پاکستان کی آزادی کی جدوجہد 1947 میں شروع نہیں ہوئی تھی بلکہ اس کا آغاز 1857 سے ہوگیا تھا، اتنی لمبی جدوجہد کرکے ہم نے پاکستان حاصل کیا اور کشمیر کے لیے بھی اس جدوجہد پر نہ کوئی سمجھوتہ ہوگا اور نہ اس میں کوئی کمی آئے گی۔
’مسئلہ حل نہیں ہوا تو جنگ کا آپشن مجبوری ہوجائے گا‘
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی افواج اس کی خودمختاری اور سلامتی کی محافظ ہوتی ہیں، اگر قومی طاقت کے دوسرے عناصر مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو روکنے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوتے تو جنگ لڑنا مجبوری میں ایک آپشن بن جاتا ہے اور پھر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اس کے لیے ہم کوئی بھی قدم اور کسی بھی انتہا تک جائیں گے، خواہ اس کی ہمیں کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے، پاکستانی عوام، حکومت اور افواج پاکستان آخری گولی، آخری سپاہی، آخری سانس تک پرعزم ہیں اور رہیں گے۔
’بھارت جنگ کا بیج بورہا ہے‘
بھارت کی بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں وہاں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلت سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف مظالم جاری ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں ہٹلر کے پیرور کا فاشسٹ مودی کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، اور خطہ بھی امن کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن بھارت اس وقت نئی جنگ کا بیج بو رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت ثالثی کی پیشکش کو قبول نہیں کرتا تو پھر نریندر مودی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں جو بات کررہے ہیں اسے کیا کہتے ہیں؟
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت مانتا ہے کہ یہ دو طرفہ معاملہ ہے، تاہم اس نے آرٹیکل 370 ختم کرکے یہ معاملہ ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت حکومت کی خواہش ہے کہ وہ کچھ اس طرح دباؤ بڑھائے کہ وہاں لوگ مشتعل ہوں جسے وہ دہشتگردی کا نام دے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان اب دھوکے میں نہیں آئے گا، کیونکہ پاکستان کشمیر میں اس طرح کی کارروائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
’وزیراعظم دیگر ممالک کے سربراہان سے رابطے میں ہیں‘
انہوں نے کہا کہ جنگ لڑنا جنگ کا حصہ ہے، تاہم اس سے قبل ملک کے دیگر عوامل جس میں سفارتکاری، معیشت، قانون، انٹیلی جنس اور معلومات کا رد عمل چلتا رہتا ہے۔
اپنی بات جو جاری رکھتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سفارتی سطح پر پاکستان کشمیر کا معاملہ 50 سال بعد سلامتی کونسل میں لے کر گیا جو بڑی کامیابی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے تقریباً 13 ممالک کے سربراہان سے بات چیت کی ہے اور نہیں کشمیر کے بارے میں آگاہ کیا۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ جو مسئلہ پہلے دبا ہوا تھا وہ آہستہ آہستہ دنیا کے سامنے آرہا ہے اور دنیا اس معاملے کو اپنے سامنے رکھ رہی ہے۔
ان یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان متعدد مرتبہ کہہ چکا ہے کہ یہ معاملہ جنگ کے بجائے پر امن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
’پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں کے نو-فرسٹ-یوز کی کوئی پالیسی نہیں‘
اسٹریٹجک صلاحیت اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ یہ معاملہ سنجیدگی نوعیت کا ہے جس پر عام مقامات یا پریس کانفرنس پر بات نہیں کی جاسکتی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ یہ عوام کے کرنے کی باتیں نہیں ہیں، بس انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے اثاثہ ہیں اور جب انہیں خطرہ ہوگا تو انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارت نے اپنی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی نو-فرسٹ-یوز کی کوئی پالیسی نہیں ہے، تاہم اگر بھارت پہلے استعمال کرتا ہے تو یاد رکھے کہ پہلے کے بعد دوسرا بھی آتا ہے‘۔
آزاد کشمیر سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ کا محور مشرقی سرحد ہی ہے، تاہم اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہماری مغربی سرحد کو کمزور بنادے گا تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے بھارت کو واضح رہنا چاہیے۔
’اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں پروپیگنڈا ہیں‘
اسرائیل سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائبرڈ جنگ سے نبرد آزما ہے اور اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ قوم میں اختلاف پیدا کیا جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق گزشتہ 72 سال سے جو مؤقف رہا ہے وہ برقرار ہے اور اس میں اب تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اس کے تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہیں۔
’ملکی استحکام خطے کے ماحول سے جڑا ہوتا ہے‘
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان کے مشرق میں ایک ایسا ملک ہے جس کے خطے کے بڑے پلیئرز کے ساتھ معاشی مفادات جڑے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے شمال میں دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقت چین ہے، جس کے بھارت کے ساتھ کچھ اختلافات موجود ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہمارے مغرب میں افغانستان ہے جو دنیا کی بڑی طاقتوں کا مرکز رہا ہے جبکہ جنوب مغرب میں ایران موجود ہے جس سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن مشرق وسطیٰ کے ماحول کی وجہ سے اس ملک کو مسائل درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام اندرونی اور خطے کے ماحول سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج ایک پیشہ ور فوج ہے، جس طرف آرمی چیف دیکھتے ہیں، پوری فوج اسی طرف دیکھنے لگتی ہے۔