مقبول خبریں
یورپ میں گرمی سے 50ہزار اموات ہونے کا انکشاف
تحقیق کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 2023 کے دوران یورپ میں تقریبا 50 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق دنیا کے گرم ترین سال اور یورپ کے دوسرے گرم ترین سال کے دوران کاربن کے اخراج کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے گرمی کی وجہ سے 47 ہزار 690 افراد ہلاک ہوئے۔
جرنل نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں براعظم کے 35 ممالک کے درجہ حرارت اور اموات کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں:شدید گرمی سے 40 ہزار افراد کی حالت بگڑ گئی
مصنفین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عمر رسیدہ افراد سب سے زیادہ خطرے میں ہیں، جنوبی یورپ کے ممالک گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
آدھے سے زیادہ ہلاکتیں جولائی اور اگست کے وسط میں شدید گرمی کے دو ادوار کے دوران ہوئیں، جب یونان میں مہلک جنگلات کی آگ لگی تھی۔ سسلی میں 18 جولائی کو پارہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ (111 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا۔
سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی میں صرف 2022 ہی زیادہ مہلک رہا اور گرمی کی وجہ سے 60 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار ایک تخمینہ ہے اور 95 فیصد کو یقین ہے کہ اموات کا بوجھ 28ہزار 853 سے 66 ہزار 525 کے درمیان ہے۔
لیکن اس میں یہ بھی پایا گیا کہ اگر یورپی حکومتوں نے 21 ویں صدی میں گرم موسم گرما کے مطابق قدم نہ اٹھایا ہوتا تو گرمی سے ہونے والی اموات 80 فیصد زیادہ ہوتی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ’ہمارے نتائج حالیہ موسم گرما کے دوران زندگیاں بچانے میں تاریخی اور جاری تبدیلیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ میں "آنے والے گرم موسم گرما میں اموات کے بوجھ کو مزید کم کرنے کیلئے زیادہ موثر حکمت عملی کی ضرورت” کو بھی ظاہر کیا گیا ہے اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لئے مزید فعال اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔