جمعرات، 19-ستمبر،2024
بدھ 1446/03/15هـ (18-09-2024م)

اسماعیل ہنیہ کا قتل، اسرائیل  نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے

31 جولائی, 2024 16:49

حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ  اور  جنگ بندی معاہدے کیلئے ہونے والے مذاکرات کی اہم کلید اسماعیل ہنیہ کا تہران میں قتل کا واقعہ عالمی سیاست اور سفارتکاری کیلئے  بڑا دھچکا ہے۔

اس قتل کے متعلق دنیا کا ہر ذی شعور انسان آسانی کے ساتھ اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے کہ اس قتل میں اسرائیل کا ہاتھ ہے اور موساد نے سی آئی اےاور ایم آئی سیکس کیساتھ ملکر اسے ایگزیکیوٹ کیا ہے، حماس کے سیاسی شعبے کےسربراہ  سمیت اسکی اہم قیادت کو قتل کی منصوبہ سازی  کئی سالوں سے ہورہی تھی۔

اکتوبر 7، 2023ء کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی ایک اہم وجہ  اسرائیلی حکومت کی ٹارگٹ کلنگ تھی جو مزاحتمی گروہ کے خلاف  کی جارہی تھی، حماس کی قیادت کو ایک سے زائد مرتبہ ترکیہ میں بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر انقرہ کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ   نے اسے ناکام بنایا اور تمام   مقامی اور غیرملکی ایجنٹوں کو بروقت گرفتار بھی کرلیا۔

جس کے بعد ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان نے اسرائیلی حکومت کو مخاطب کرکے واضح کردیا  کہ ترک  سرزمین  پر اسرائیل نے حماس لیڈر شپ کو نشانہ بنانے کی حماقت کی تو اسکا ردعمل اسرائیل کیلئے تباہ کُن ہوگا البتہ اسرائیل اس دھمکی کے باوجود باز نہیں آیا  اور ایک مرتبہ پھر موساد کے ایجنٹوں نے  ترکیہ میں حماس رہنماؤں کو قتل کرنے کے منصوبہ بنایا اور ناکام ہوئے، اس مرتبہ مقامی ایجنٹوں کی گرفتاری تو ہوئی مگر  موساد کا کوئی بھی ایجنٹ گرفتار نہیں ہوا، اسرائیلی  خفیہ ایجنسی نے لبنان ، شام  اور قطر میں بھی مزاحمتی تحریک کے ارکان کو نشانہ بناچکے ہیں۔

اس کے قبل غزہ  میں 17 اکتوبر 2023ء کو  اسرائیل کےکلنگ یونٹ نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک گھر پر حملہ کرکے ان کے بھائی اور بھتیجوں  سمیت 14 افراد قتل کردیا تھا جب وہ سو رہے تھے، بعد ازاں 17 اپریل 2024ء کو جب مسلمانان عالم عید الفطر منارہے تھے تو اسرائیلی فورسز نے  ایک بزدلانہ  خفیہ آپریشن کے دوران  غزہ کے الشاطئ کیمپ میں ایک کار پر بمباری کرکے اسماعیل  ہنیہ کے تین بیٹے حازم، أمير اور محمد کو شہید کردیا تھا، اس بزدلانہ حملے میں مرنے والوں میں ہنیہ کی تین پوتیاں مونا، آمال، رزان اور ایک پوتا خالد بھی شامل تھے۔

اس المناک موقع پر نہایت بہادری کیساتھ اسماعیل ہنیہ کے سب سے بڑے بیٹے نے ایک فیس بک پوسٹ میں تصدیق کی کہ ان کے تین بھائی شہید ہوگئے ہیں، عبدالسلام ہنیہ نے لکھا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں میرے بھائیوں، حازم، أمير اور محمد اور ان کے بچوں کی شہادت سے نوازا ہے، یہی جذبہ اسماعیل ہنیہ کے بزدلانہ قتل  کے موقع پر حماس اور جہاد اسلامی  دکھا رہی ہیں۔

حماس  کا کہنا ہے کہ جلد اسرائیل کو  سمجھ آجائے گا کہ  اُس کے بزدلانہ حملوں سے مزاحمت میں اضافہ ہوگا  اور  غاصب اسرائیلی فوج اپنے شہروں کو شہداء کے خون  کے طفیل میں تباہ ہوتے ہوئےدیکھیں گی۔

حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ  جو سفارتکاری میں دنیا کے بہترین افراد میں شمار ہوتے تھے، اُن کے قتل سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات  ہی متاثر نہیں ہونگے  بلکہ  اشتعال انگیزی  بڑھے گی اور جس کی قیمت تل ابیب کو چکانی پڑے گی، اسماعیل ہنیہ کا بزدلانہ قتل چند گھنٹوں میں اسرائیل کا دوسرا ہائی پروفائل قتل تھا۔

اسرائیل نے جنوبی لبنان میں ایک فضائی حملے  میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی رہنما  کو مزاحمتی تحریک کے گڑھ میں ایک فضائی حملے میں قتل کیا، اسرائیلی حکام کی جانب سے تہران کے حملے کا فوری ردعمل جاری نہیں کیا تاہم اسرائیلی میڈیا ہنیہ کی شہادت  پر کا اعلان کرتے ہوئے بتارہے ہیں کہ  اس  خفیہ آپریشن  کو کامیابی کیساتھ مکمل کرلیا ہے، اس سانحے کا ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ اسرائیل  تہران کی سکیورٹی بریچ کرنے میں کامیاب ہوا۔

یہ مرحلہ ایران کی سکیورٹی اسٹبلشمنٹ کیلئے سنگین چیلنج ہے، ایران کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو  فضائی دفاعی نظام کے نقائص کو درست کرنا ہوگا، یہ سانحہ انٹیلی جنس  اداروں کی بہت بڑی ناکامی ہے، پوری مسلم اُمہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ناکام ہوئی ہیں، ایران کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو اپنے نقائص کا جائزہ لینا  چاہیےکیونکہ اسرائیل اس واقعہ میں تنہا ملوث نہیں ہے اسے امریکہ اور یورپ  اور بالخصوص برطانیہ کا انٹیلی جنس تعاون  حاصل ہے اور ایران تنہا چومکھی لڑائی لڑ رہا ہےلہذا ایران اپنے دفاعی نظام کو بہتر بنائے اندرون ملک رشوت ستانی  ختم کرنے کیلئے اقدامات کرئے، اسلامی انقلاب سے نظریاتی وابستگی رکھنے والوں کو کلیدی  عہدے دیئے جائیں کیونکہ جس شہر میں  اسماعیل ہنیہ کا قتل ہوا  وہاں اسلامی دنیا کی عظیم ہستی موجود ہیں جو تمام مزاحمتی تحریکوں کی روح ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ  امام سید علی خامنہ ای نے آج صبح تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے  قتل پر اسرائیل کو سخت سزا دینے کا عزم  کا اظہارکیا ہے، مقام اور شخصیت کے حوالے سے یہ واقعہ معمولی نہیں ہے اسرائیل جنگ  بندی میں مخلص نہیں   ہےکیونکہ اُسکا طرز عمل  امن کوششوں  کے برعکس ہے وہ جنگ کے پھیلاؤ کا خواہشمند ہے  اُسے معلوم نہیں کہ جس جنگ کو وہ پھیلانا چاہتا ہے اُسکی آگ تل ابیب کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق امام سید علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرکے مجرم اور دہشت گرد صیہونی حکومت نے اپنے لئے سخت ترین  سزا کے لئے زمین ہموارکی ہےاور ایران  اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتا ہے کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین میں شہید  کئے گئے ہیں،  حماس کے سربراہ  شہادت کیلئے تیار تھے اور موت سے خوفزدہ نہیں تھےلیکن ہم اسلامی جمہوریہ کی سرزمین میں پیش آنے والے اس تلخ اور مشکل واقعے میں ان کے خون کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

نوٹ: جی ٹی وی نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top