مقبول خبریں
بھارت میں مساجد کے بعد 500 سال پُرانا قبرستان بھی بلڈوز کردیا گیا
ہندو انتہا پسند حکمراں جماعت نریندر مودی کی حکومت میں مسلمانوں کی عبادت گاہیں اور قبرستان تیزی سے منہدم کرنے لگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں نچلی ذات سمجھے جانے والے ہندوؤں سمیت تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے لیے زمین تنگ کردی گئی ہے۔
موجودہ بھارت اقلیتوں کے لیے کسی جیل سے کم نہیں ہے، جہاں اُن کے بنیادی سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق شدید خطرے میں ہیں۔
مزید پڑھیں: لبنان میں پیجرز دھماکے؛ بھارتی شہری کے ملوث ہونے کا انکشاف
مودی سرکار کے تیسرے دورِ حکومت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں اور اُن کے مذہبی عقائد کی وجہ سے اُن کوٹارگٹ کیا جاتا ہے، جو عدم تحفظ کو فروغ دے رہا ہے۔ 2014 سے اب تک مودی سرکار سیکڑوں مساجد اور دیگر اقلیتی عبادت گاہیں منہد م کرچکی ہے۔
حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کی انتظامیہ نے سومنات مندر کے قریب مذہبی تعمیرات، بشمول ایک مسجد، قبرستان، اور ایک درگاہ کو منہدم کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ہتھیار یوکرین میں داخل، روس کا غصہ بڑھ گیا
غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ منہدم ہونے والا قبرستان 500 سال پُرانا تا جو کہ نہ صرف ایک مذہبی بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی تھا، منہدم کرنے کے اس آپریشن میں 60 سے زائد بلڈوزرز اور تقریباً 80 ٹریکٹروں کا استعمال کیا گیا جو کہ اب تک بھارت میں ہونے والا سب سے بڑا آپریشن ہے۔
سومنات مندر کے گردونواح سے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قبرستان تباہ کرنے کا مقصد ہندوتوا نظریے کو جِلا بخشنا ہے۔ مودی سرکار اس سے قبل بابری مسجد، گیان واپی مسجد، شاہی عیدگاہ مسجد، مسجد محمدیہ اور ان کے علاوہ متعد د دوسری مساجد کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ اقلیتوں کی عبادتوں گاہوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں۔ مہاراشٹرا ہو یا گجرات مسلمانوں کی عبادت گاہیں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں ۔ بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کا بھارت میں مسلسل 3 مرتبہ اقتدار میں آجانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں سیکولرازم اور دیگر جمہوری اقدار دم توڑ رہی ہیں۔