مقبول خبریں
لبنان پیجر بم دھماکوں کے بعد الیکٹرک آلات ٹائم بم میں تبدیل ہوسکتے ہیں، ماہرین
لبنان میں حالیہ ہفتے کے دوران الیکٹرانک مواصلاتی آلات میں دھماکوں ،ـ”پیجر ڈیوائسز”اور ” واکی ٹاکیز” میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اسمارٹ ڈیوائسز کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ماہرین نے الیکٹرک کاروں سمیت الیکٹرانک آلات کے صارفین کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ان ممکنہ مہلک آلات میں الیکٹرک کاریں، اسمارٹ موبائل فونز، سولر سسٹم یہاں تک کہ کچن میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک آلات بھی شامل ہیں۔
الیکٹرک آلات اور کاریں ٹام بم بن گئیں
مصر کے ایک تزویراتی ماہر نے مہلک قسم کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعات اور سیاسی قتل و غارت گری کے میدان میں دیگر الیکٹرانک آلات میں سے "سمارٹ الیکٹرک کاریں” بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ چلتا پھرتا ٹائم بم ہیں۔
اس سلسلے میں اسٹریٹجک ماہر بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے نجی ویب سائٹس کو خصوصی بیانات میں خبردار کیا کہ لبنان میں ہزاروں پیجر ڈیوائسز کو ریموٹ ٹارگٹ کرنے کے معاملے میں جو کچھ ہوا وہ اسمارٹ فونز، اسمارٹ ڈیوائسز اور ان الیکٹرک کاروں کے ساتھ دہرایا جا سکتا ہے جو مختلف ممالک کے پاس ہیں۔ حالیہ برسوں میں لوگوں کو انہیں استعمال کرنے کی ترغیب دینے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے، لیکن اگر انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ تباہ کن دھماکے ہوں گے۔
انکا کہنا تھا کہ الیکٹرک کاروں میں موجود بیٹریاں سائز کے اعتبار سے پیجر ڈیوائسز کی بیٹریوں سے 600 گنا بڑی ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ پیجر بیٹری 70 گرام تک ہوتی
ہے جب کہ الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں اس سےکئی سو گنا بڑی ہیں۔
"آئی فون 16 پرو 2 سال کی ماہانہ اقساط پر دستیاب ہے”
اسمارٹ ڈیوائسز کو ہیک کرکے تباہ کرنا آسان
اسٹریٹجک تجزیہ نگار نے تصدیق کی کہ "سمارٹ” ڈیوائسز اور الیکٹرک کاروں کو سیٹلائٹ یا انٹرنیٹ کے ذریعے ہیک کرنا آسان ہے۔ انہیں بیٹری پر لوڈ بڑھانے اور اس کے درجہ حرارت کو تیز کرنے کے احکامات دیے جا سکتے ہیں جس سے وہ فوری طور پر پھٹ سکتی ہیں۔ اسرائیل یا کسی دوسرے ملک میں ایک بٹن کے کلک سے دوسرے ملک میں سیاسی یا حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے مزید کہا کہ الیکٹرک کار کی بیٹریاں "لیتھیم” سے بنی ہوتی ہیں بالکل اسی طرح جیسے دھماکہ خیز پیجرز کی بیٹریاں ہیں۔ کاروں کی بیٹریاں حجم میں بڑی اور زیادہ مہلک ہوتی ہیں اور انہیں دھماکہ کرنے کے لیے پہلے سے بوبی ٹریپ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
صرف انہیں مختلف تکنیکی مواصلاتی آلات کے ذریعے دور سے کنٹرول کرنے سے ہی ان کی بیٹری پھٹ سکتی ہے۔ دھماکے کی شدت سے گاڑی کے اندر موجود ہر شخص، یا اس کے آس پاس موجود افراد بشمول راہگیروں اور کاروں، یا یہاں تک کہ ایک ملحقہ عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔
مصری دانشور سمیر راغب نے خبردار کیا کہ الیکٹرک کاروں کے فوائد جن کے حصول کے لیے مختلف کمپنیوں میں مسابقت کی کیفیت ہے، انہیں اندازہ ہونا چاہیے کہ ان کی تیار کردہ برقی گاڑیاں کتنی غیر محفوظ اور خطرناک ہوسکتی ہیں۔
دنیا بھر کی بڑی جدید الیکٹرک کار کمپنیاں اپنی بیٹری کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دوڑ میں مصروف ہیں۔ چارجنگ کی ضرورت کے بغیر زیادہ فاصلے تک ڈرائیونگ کی حد میں بھی مقابلہ ہے۔ یہ کار کو انٹرنیٹ یا سیٹلائٹ سے منسلک کرکےانہیں چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ دونوں سروسز کار کو ہیک کرنے اور ریمورٹ کنٹرول سے اسے دھماکہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔