اتوار، 9-فروری،2025
اتوار 1446/08/10هـ (09-02-2025م)

جرمن کار کمپنی ووکس ویگن نے بھارت کیخلاف مقدمہ دائر کردیا

03 فروری, 2025 16:40

جرمن کار بنانے والی کمپنی ووکس ویگن نے بھارت پر 1.4 ارب ڈالر کے ٹیکس مطالبے کو مسترد کرنے کے لیے مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

ووکس ویگن نے بھارتی حکام کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ وہ 1.4 ارب ڈالر کے ‘ناقابل یقین حد تک بھاری’ ٹیکس کے مطالبے کو رد کریں کیونکہ یہ مطالبہ نئی دہلی کے گاڑیوں کے پرزوں کے درآمدی ٹیکس کے قوانین سے متضاد ہے اور اس سے کمپنی کے کاروباری منصوبوں پر اثر پڑے گا۔

ووکس ویگن نے ممبئی ہائی کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ ٹیکس تنازعہ بھارت میں اس کی 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو خطرے میں ڈالتا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ماحول کے لئے نقصان دہ ہے۔

اب تک کی سب سے بڑی درآمدی ٹیکس مانگ میں بھارت نے ستمبر میں ووکس پر 1.4 بلین ڈالر کا ٹیکس نوٹس عائد کیا تھا۔

بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ ووکس ویگن نے ‘تقریبا پوری’ گاڑی بغیر کسی جمع شدہ حالت میں درآمد کی جس پر 30 سے 35 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ کمپنی نے ‘انفرادی پارٹس’ کے طور پر غلط درجہ بندی کرکے لیویز سے بچنے کی کوشش کی اور اس نے صرف 5 سے 15 فیصد لیوی کو ادا کیا۔

ووکس ویگن انڈیا نے 2011 میں بھارتی حکومت کو اپنے ‘پارٹ بائی پارٹ امپورٹ’ ماڈل سے آگاہ رکھا تھا اور اس کی حمایت میں وضاحتیں حاصل کی تھیں۔

بھارتی وزارت خزانہ اور کسٹم حکام نے کمپنی کو ڈیمانڈ آرڈر جاری کیا تھا تاہم انہوں نے معمول کے کاروباری اوقات سے باہر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

اس سے قبل ایک سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ جرمانے کے ساتھ ووکس ویگن انڈیا کو تنازع میں شکست کی صورت میں تقریبا 2.8 ارب ڈالر ادا کرنے پڑسکتے ہیں۔

2023-24 میں وی ڈبلیو انڈیا نے 2.19 بلین ڈالر کی فروخت اور 11 ملین ڈالر کا خالص منافع ظاہر کیا۔

ٹیکس تنازعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ووکس ویگن چینی حریفوں کے ساتھ بہتر مقابلہ کرنے اور یورپ میں کمزور طلب سے نمٹنے کے لئے اخراجات میں کمی کرنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔

ووکس ویگن کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ ٹیکس ادا کرنے کی ذمہ دار نہیں کیونکہ اس نے ایک ہی "کٹ” کے طور پر کار پارٹس کو ایک ساتھ درآمد نہیں کیا، بلکہ اس کے بجائے انہیں الگ الگ بھیجا جب کہ انہیں کچھ مقامی پارٹس کے ساتھ ملا کر گاڑی بنائی۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ ممبئی ہائی کورٹ 5 فروری کو اس معاملے کی سماعت شروع کرنے والا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top