مقبول خبریں
"فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی! ٹرمپ کا خواب ہی رہے گا”

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے باسیوں کو انکی سرزمین سے بےدخل کرنے کے منصوبے سے متعلق بیان پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کا ردعمل سامنے آگیا۔
مزاحتمی تنظیم حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امریکا کی اسرائیل نواز پالیسی اور غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کروانے کی امریکی تجویز کو ناکام بنادیں گے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے غزہ کی پٹی کے مکینوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیا کہ جس طرح ہمارے لوگ کئی دہائیوں میں نقل مکانی اور ایک متبادل وطن کے تمام منصوبے ناکام بناتے آرہے ہیں وہ ایسے منصوبوں کو بھی ناکام بنائیں گے۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی! ٹرمپ نے عرب ممالک سے رابطے بڑھا دیے
اسی طرح مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد نے بھی امریکی صدر کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کے مقصد کو "جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم” کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔
انہوں نے ٹیلی گرام پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکی صدر کے ان بیانات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو ہمارے لوگوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرکے جنگی جرائم کے ارتکاب کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس کی رہا کردہ اسرائیلی فوجی خواتین کے کارڈ پر کیا لکھا تھا؟
دوسری جانب انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور انتہا پسند وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ نے ٹرمپ کے خیال کی تعریف کرتے ہوئے اسے "بہت اچھا” قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کو فلسطینیوں کو انکی سرزمین سے منتقل کرنے کا نیا منصوبہ کیا؟
قبل ازیں امریکی صدر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ مصر بھی غزہ کے پناہ گزینوں کو قبول کرے، تقریبا 15 لاکھ لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، ہم اس سارے معاملے کو صاف کررہے ہیں تاکہ مزید کوئی لڑائی نہ ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اردن اور مصر غزہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کریں، اس سلسلے میں اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ سے بات کی ہے جبکہ مصر صدر عبدل فتح السیسی سے اتوار کو بات کرونگا۔