ہفتہ، 18-جنوری،2025
ہفتہ 1446/07/18هـ (18-01-2025م)

آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی

10 جنوری, 2025 13:50

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کیس میں جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے۔

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم سب کو مدنظر رکھیں گے۔

دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس نکتے پر بھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ میری معلومات کےمطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا و جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ جس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزاو جزا کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے؟ جواب میں خواجہ حارث نے کہا کہ فیصلہ لکھنے کے لیے جیک برانچ کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پوری دنیا میں کورٹ مارشل میں آفیسر ہی بیٹھتے ہیں جب کہ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل میں بیٹھنے والے افسران کو ٹرائل کا تجربہ ہوتا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے اس شعبے میں 34 سال ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہےکہ سزائے موت تک سنادی جاتی ہے۔

اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کےطریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کروں گا۔

بعد ازاں آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top