مقبول خبریں
نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کو حلف اٹھانے سے قبل بڑا دھچکا
نیویارک کی اعلیٰ ترین عدالت نے ہش منی لانڈرنگ کیس میں سزا مؤخر کرنے کی نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست مسترد کر دی۔
نیویارک کی کورٹ آف اپیلز کے جج نے جمعرات کو ایک مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کی قانونی ٹیم کو سماعت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
اس طرح امریکی سپریم کورٹ کو 20 جنوری کو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے صرف 10 دن قبل سزا کی سماعت کو شیڈول کے مطابق جمعہ کو ہونے سے روکنے کا اختیار ہے۔
اگرچہ عدالت یہ نشاندہی کر چکی کہ وہ ٹرمپ پرجیل کی سزا ، جرمانے یا پروبیشن نافذ نہیں کرے گی تاہم ٹرمپ کے وکلا کی دلیل ہے کہ مجرم ٹھہرانے کے بھی ناقابل برداشت ضمنی اثرات ہوں گے۔
اس سے قبل 2017 سے 2021 تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ریپبلکن ٹرمپ کو مئی کے اواخر میں 34 الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا کہ انہوں نے فحش اداکار اسٹورمی ڈینیئلز کو خفیہ رقم کی ادائیگی کی تھی۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل کی جانے والی ادائیگیوں کا مقصد ڈینیئلز کے ساتھ جنسی تعلقات کے الزامات کو چھپانا تھا جو سیاسی طور پر نقصان دہ ہو سکتے تھے۔
لیکن ٹرمپ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ایسا کوئی معاملہ نہیں تھا اور انہوں نے اس معاملے میں بے قصور ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ مئی میں وہ پہلے امریکی صدر بنے جنہیں کسی جرم میں سزا سنائی گئی۔
اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ کے وکلا نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ سزا کو فوری روکا جائے تاکہ تاکہ وائٹ ہاؤس کے ادارے اور حکومت کے کام کاج کے ساتھ سنگین ناانصافی اور نقصان کو روکا جا سکے۔