جمعرات، 20-فروری،2025
بدھ 1446/08/20هـ (19-02-2025م)

دنیا بھر میں کورونا جیسا وائرس پھیلنے لگا، چین سے اہم معلومات طلب

07 جنوری, 2025 16:33

 برطانوی ماہرین صحت نے چینی حکام سے ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے بارے میں اہم معلومات طلب کر لی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائرس کے ماہر ڈاکٹر اینڈریو کیچپول نے خبردار کیا ہے کہ برطانوی حکام کو پھیلنے والی وبا ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) کی مخصوص قسم کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت ہے تاکہ برطانوی عوام کو لاحق خطرے کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔

یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ بھر میں انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ ماہ کے مقابلے میں ان کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔

وائرس کی جانچ کرنے والی فرم ایچ وی وی او کے چیف سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر کیچپول کا کہنا ہے کہ (ایچ ایم پی وی) عام طور پر سردیوں کے موسم میں پایا جاتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ چین میں سنگین انفیکشن کی شرح عام سال کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا کے بعد ایک اور جان لیوا وائرس کی انٹری، چین میں ایمرجنسی نافذ

برطانوی ماہرین صحت کے اعداد و شمار کے مطابق فی الحال سانس کے انفیکشن کے 20 میں سے ایک کیس ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) کا ہے۔

برطانوی ماہرین کے مطابق ہمیں اس مخصوص قسم کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت ہے جو پھیل رہی ہے تاکہ یہ سمجھنا شروع ہو سکے کہ آیا یہ عام طور پر پھیلنے والی قسم ہے یا کیا چین میں انفیکشن کی زیادہ شرح کا سبب بننے والے وائرس میں کچھ فرق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تعداد کتنی زیادہ ہے یا کیا مسائل صرف فلو اور کووڈ کی بلند سطح کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر کیچپول نے کہا کہ اگرچہ ایچ ایم پی وی وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے اور نئی اقسام کے ابھرنے کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے، لیکن یہ ایک ایسا وائرس نہیں ہے جسے وبائی امراض کی صلاحیت سمجھا جاتا ہے۔

دوسری جانب چین نے ملک بھر میں کورونا کی پابندیوں کو دوبارہ متعارف کرادیا ہے تاہم چین کے بعد دنیا بھر میں ایچ ایم پی وی نے عالمی تشویش کو جنم دیا ہے۔ چینی نشریاتی ادارے کے مطابق ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ایچ ایم پی وی خطرناک نہیں ہے اور اس کے پھیلنے کی شرح قدرے سست ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین بھر میں سانس لینے میں مشکل، کھانسی، بخار اور نزلہ زکام کی علامات کے ساتھ ایچ ایم پی وی وائرس کے پھیلاؤ میں دسمبر 2024 سے تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

چین، برطانیہ کے بعد بھارتی ریاست کرناٹک میں بھی حکومت نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ان میں ہیومن میٹاپینووائرس (ایچ ایم پی وی) کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں تو وہ عوامی مقامات سے گریز کریں اور بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں ماسک پہنیں۔

بنگلورو میں ایک آٹھ ماہ کا لڑکا اور تین ماہ کی ایک بچی کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جبکہ راجستھان سے تعلق رکھنے والا 2 ماہ کا بچہ احمد آباد میں اس بیماری کا علاج کرا رہا ہے۔

ہیومن میٹا پنیو وائرس کیا ہے؟

ایچ ایم پی وی بنیادی طور پر 14 سال سے کم عمر بچوں میں فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے۔ شمالی چین کے صوبوں میں یہ کیسز بڑھ رہے ہیں، اس وائرس کیلئے کوئی ویکسین موجود نہیں، تاہم ماہرین صحت نے عوام کو اینٹی وائرل ادویات کے اندھا دھند استعمال سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

ماہرین نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جن میں ماسک پہننا، متاثرہ شخص سے فاصلہ رکھنا اور فوری طور پر طبی ماشورہ اور علاج ضروری ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top