مقبول خبریں
‘وقت آنے پر زرداری، نواز شریف اور عمران ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں’
سابق وزیراعظم اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ جب وقت آئے گا تو صدر آصف علی زرداری، قائد ن لیگ نواز شریف اور بانی پی ٹی آئی عمران خان مل بیٹھ کر مسائل حل کر سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کمیٹی کا موجودہ ماحول مثبت ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اگرچہ پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر اپنے مطالبات پیش نہیں کیے لیکن اس نے کارکنوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نمائندوں نے بھی اپنی پارٹی قیادت سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے۔
ایک نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کو موجودہ سیاسی غیر یقینی صورتحال اور معاشی چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ موجودہ معاشی اور سیاسی بحران سے نمٹنے کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، قومی استحکام کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔
پی پی رہنما نے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مذاکراتی عمل کے موجودہ مثبت لہجے کو مستقبل کے تعاون کے لئے ایک امید افزا علامت قرار دیا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کا کہنا ہے کہ حکومت اور سابق حکمران جماعت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور خوشگوار ماحول میں ہوا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے آئینی کمیٹی روم میں کی کیونکہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں سہولت کاری اور رہنمائی کر رہے تھے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان یہ مذاکرات سابق حکمران جماعت کی جانب سے سول نافرمانی تحریک کے اعلان کے تناظر میں ہو رہے ہیں اگر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی کے فسادات اور 26 نومبر کے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔
جیل میں قید سابق وزیر اعظم نے گزشتہ ماہ اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ پہلے مرحلے میں ترسیلات زر روک کر حکومت مخالف تحریک شروع کریں۔
کئی ماہ تک بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے بعد عمران خان کی قائم کردہ جماعت اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ ماہ منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔