مقبول خبریں
پاکستان انٹرنیٹ بندش میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک بن گیا
پاکستان انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے دورانیے کے لحاظ سے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آگیا جبکہ میانمار جہاں فوج کی براہ راست حکومت پہلے نمبر پر موجود ہے۔
دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے والے ٹاپ 10 وی پی این کے مطابق پاکستان 2024 میں شٹ ڈاؤن کے دورانیے کے لحاظ سے صرف میانمار سے ایک ہزار 861 گھنٹے پیچھے رہا، ایران جہاں انٹرنیٹ پر زیادہ سختیاں ہیں اس فہرست میں کافی اوپر پاکستان کے مقابلے میں کہیں اچھی پوزیشن پر موجود ہے، افغانستان، سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات وہ ممالک ہیں جہاں جمہوریت نہیں ہے مگر انٹرنیٹ کی بندش والے ملکوں میں شامل نہیں ہیں، ایک اندازے کے مطابق پاکستان کو انٹرنیٹ بندش کے نتیجے میں رواں سال 351 ملین ڈالر کا مالی نقصان اٹھانا پڑا، اس کے علاوہ اعلیٰ ذہانت کے حامل پاکستانی نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں جو مستقبل قریب میں آئی ٹی صنعت کیلئے سنگین خطرہ بن جائے گی، پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے لئے سنجیدہ حقیقت ہے، جسے پہلے سے ہی غیر یقینی صورتحال، سرمائے کی کمی اور ٹیلنٹ کی کمی سمیت چیلنجز کا سامنا ہیں، بہت کم پاکستانی ہیں جو غیرملکیوں کے مشکل سوالات کا جواب دینے کا فن جانتے ہوں، فوجی حمایت یافتہ حکومت کی جانب سے انٹر نیٹ بند کرنا اُسکی سیاسی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھری کے ذریعے ناکامی کا سامنا کرنے والے اُمیدواروں کو کامیاب قرار دیکر قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھا دیا گیا، اس صورتحال نے پاکستان کو سیاسی انتشار سے دوچار کیا ہوا ہے اور جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے پاکستان کا ہر شعبہ منفی سمت میں سفر کرتا جارہا ہے، پاکستان اس وقت جس دور سے گزر رہا ہے اگر پاکستان کے پاس ایٹمی قوت نہ ہوتی تو ملک کا حال شام اور لیبیا جیسا ہوتا اور دشمن اسی خواہش کے پورا ہونے کا انتظار کررہا ہے، پاکستانی فوج سے اس ملک کی اپنائیت ختم ہوتی جارہی ہے اور شام میں بھی ایسا ہی ہوا ہے اور مفادات رکھنے کے باوجود ایران اور روس نے اپنی فوج کو اس دلدل میں اُتارنے سے محفوظ رکھا۔
مزید پڑھیں:قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں، انٹرنیٹ بندش پر وزیر آئی ٹی کی وضاحت
مزید پڑھیں:پاکستان انٹرنیٹ اسپیڈ کی عالمی درجہ بندی میں کہاں کھڑا ہے؟
گزشتہ چند سال میں غیر ملکی کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے والوں میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے کیونکہ پاکستان کے بارے میں سوالات چھوٹی چھوٹی باتوں سے آگے نکل جاتے ہیں اور براہ راست کاموں کی انجام دہی کی صلاحیت سے متعلق ہوتے ہیں، غیر ملکی کلائنٹس کا سب سے اہم پیشگی سوال ہوتا ہے کہ کیا آپ پاکستان میں انٹرنیٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے منصوبے کی بروقت تکمیل کی ضمانت دے سکیں گے؟ پاکستان کی فوجی حمایت کیساتھ قائم ہونے والے سیاسی نظام نے انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے مخالف سمت میں سفر شروع کردیا ہے اور 2023 میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا جو دورانیہ 259 گھنٹے تھا، اب 619 فیصد بڑھ گیا ہے، جو عالمی سطح پر ساتویں نمبر سے 5 درجے اوپر ہے، نتیجتاً اس کے ساتھ آنے والے اخراجات میں بھی 114 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، تجارتی تنظیموں نے اپنے اعداد و شمار پیش کیے ہیں، جن میں پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن نے انٹرنیٹ کی بندش کے ہر گھنٹے کے لئے 10 لاکھ ڈالر کے نقصان کا دعویٰ کیا ہے، پاکستان کو پیش آنے والے ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے دوران انفارمیشن اور مواصلات کا شعبہ ڈالر کمانے کا ایک مضبوط ذریعہ ہوسکتا ہے، جس کو پاکستانی فوج کے بعض مہم جو جنرلز نہیں سمجھ رہے ہیں جسکا بلآخر نقصان پاکستان کو ہوگا، سال 2024 کے 11 ماہ میں آئی ٹی سیکٹر نے قومی معیشت میں 3.3 ارب ڈالر کا حصّہ ڈالا ہے، جو صرف ٹیکسٹائل اور فوڈ گروپ سے کم اور مجموعی طور پر تیسرا بڑا شعبہ ہے، خاص طور پر خدمات کے شعبے میں یہ واحد ردیف ہے جو مستقل طور پر سرپلس ہے، جس کو انٹرنیٹ کی بندش سے خطرات لاحق ہوچکے ہیں، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش ان کمپنیوں کی ضرورت سے زیادہ زرمبادلہ لانے کی حوصلہ شکنی کی وجہ بن رہا ہے، اس سے غیر دستاویزی برآمدات کے مسئلے میں مزید اضافہ ہوتا ہے، کلاؤڈفلیئر کے مطابق 2024 کے زیادہ تر عرصے میں پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں سست روی ہے اور ویب ٹریفک میں سالانہ بنیاد پر کمی ریکارڈ ہوئی ہے، 11 مہینوں کے دوران مجموعی طور پر 30 دن ایسے تھے جب ہماری بلند ترین شرح نمو 3 فیصد رہی جو عالمی سطح پر 17 فیصد تھی۔
پاکستان میں رواں سال اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ صرف 22 ایم بی پی ایس رہی ہے، جو فلپائن میں 97 ایم بی پی ایس، بنگلہ دیش 37 ایم بی پی ایس اور انڈونیشیا میں 31 ایم بی پی ایس تھی، اسی بناء پر پاکستان کی آئی ٹی صنعت کی افزائش خطے کے دوسرے ملکوں سے کم ہے انٹرنیٹ بندش کے واقعات نوجوان اور باصلاحیت پاکستانیوں کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے انہیں ملک چھوڑنے کی ترغیب مل رہی ہے، با صلاحیت نوجوانوں کی محنت سے کمائی گئی رقم کی پچھلے کچھ سالوں میں نصف سے بھی کم ہوچکی ہے، جب کہ اسی عرصے میں ہر چیز مہنگی ہوئی ہے، پاکستانی شہریوں کو پہلے ہی محدود حقوق حاصل ہیں، پاکستان میں سیاسی آزادیاں سلب کرلی گئی ہیں، اظہار خیال کو جبر کے ذریعے ختم کیا جارہا ہے، پاکستان کے شہریوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی اور انسانی حقوق پر پے در پے وار نے معاشرے میں ترقی پسندی کے رجحان کو ختم کردیا ہے، انٹرنیٹ تک رسائی پاکستانیوں کا بنیادی حق ہے لیکن ریاست اس پر تیز دھار تلوار سے ضربیں لگا رہی ہے، مقتدر قوتوں کو سمجھنا ہوگا کہ انٹرنیٹ تک رسائی کو محدود کرنے سے آئندہ چند سالوں میں بھیانک نتائج سامنے آنے لگیں گے اور اس کا براہ راست اثر پاکستان کی معیشت پر پڑے گا اور پاکستان دنیا سے سو سال پیچھے ہوجائے گا، ہمارے فوجی جنزلز اس کا ادراک نہیں رکھتے ہیں کیونکہ یہ اُن کا کام نہیں ہے، جس طرح دنیا کا کارروبار انٹرنیٹ سے منسلک ہے اُسی طرح سیاسی جماعتیں بھی انٹرنیٹ سے استفادہ کریں گی اسے روکنے کے تمام عوامل ناکام ہوجائیں گے، ایکس پر کم وبیش آٹھ ماہ سے پابندی لگی ہوئی ہے مگر پاکستان میں ایکس کی ٹریفک جاری ہے، پاکستانی فوج اور سیاسی اکائیوں کو چاہیئے کہ انٹرنیٹ کو بند کرنے یا سست کرنے کے بجائے سیاسی میز پر اپنے مسائل حل کریں۔
نوٹ: جی ٹی وی نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔