مقبول خبریں
15 کروڑ سال پرانے ڈائنوسارز کی باقیات اربوں میں فروخت
لندن میں ہونے والی نیلامی میں تین ڈائنوسارز بشمول ایلوسورس اور ایک اسٹیگوسورس کے نایاب فوسلز کو ایک کروڑ 57 لاکھ ڈالرز (4 ارب 38 کروڑ سے زائد روپے) میں فروخت کیا گیا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈائنوسار کے تینوں ڈھانچے تقریبا 15 کروڑ سال پرانے ہیں اور انہیں امریکی شہر وائیومنگ کی کاربن کاؤنٹی میں ایک مقام سے کھدائی کے بعد دریافت کیا گیا تھا۔
کھدائی کے عمل کے بعد فوسلز نے 12 کریٹس میں انگلینڈ کے دارالحکومت کا سفر کیا جسے نیلامی کے لئے کرسٹیز میں نمائش کے لئے احتیاط سے دوبارہ ترتیب دی گئی۔
کرسٹیز میں سائنس اینڈ نیچرل ہسٹری کے سربراہ جیمز ہیسلوپ کا کہنا ہے کہ ‘ان قدیم ہستیوں کی موجودگی میں کھڑے ہونا اور ہماری زمین کے ماضی کے عجائبات پر حیرت کرنا عاجزی کی بات ہے۔
ایلوسورس اور اسٹیگوسورس فوسل تقریبا 150 ملین سال پہلے جراسک دور کے دو سب سے زیادہ پہچانے جانے والے ڈائنوساروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ایلوسورس جسے اکثر مشہور ٹرائنوسورس ریکس (ٹی ریکس) کے پیش خیمہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یہ اپنے وقت کا ایک طاقتور شکاری تھا۔
اس کے برعکس اسٹیگوسورس ایک مشہور سبزی خور، مخصوص بکتر بند پلیٹوں اور اسپائیک دُم کا حامل تھا جو شکاریوں کے خلاف مؤثر دفاع فراہم کرتا تھا اور اسے ایک چیلنجنگ ماحول کے مطابق ڈھالنے میں مدد کرتا تھا۔
جیمز ہیسلوپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈائناسور کا کوئی مکمل ڈھانچہ نہیں ہے، تینوں فوسلز کو کاسٹ، مجسمہ، تھری ڈی پرنٹڈ مواد کے ساتھ بڑھایا گیا تھا اور انہیں اپنی مرضی کے فریم پر آویزاں کیا گیا تھا۔
فوسلز کے لحاظ سے اسٹیگوسورس میں تقریبا 144 ہڈیاں، بالغ ایلوسورس میں تقریبا 143 جبکہ نوعمر ورژن میں 135 ہڈیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرسٹیز میں فروخت ہونے والے دو حالیہ ڈائنوسارز اسٹین، ٹی ریکس اور ریپٹر اسکیل دونوں اب عجائب گھروں کی دیکھ بھال میں ہیں یا عوامی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔