پیر، 20-جنوری،2025
اتوار 1446/07/19هـ (19-01-2025م)

کالعدم داعش نے طالبان وزیر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

12 دسمبر, 2024 16:15

کابل: کالعدم داعش تنظیم (اسلامک اسٹیٹ خراسان) نے وزارت مہاجرین کے دفتر پر ہونیوالے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی کے بھتیجے انس حقانی نے گزشتہ روز وزارت مہاجرین کے دفتر پر دھماکے میں انکے چچا سمیت 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی۔

وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی نیٹ ورک کے ایک سینئر رہنما تھے اور 2021 میں امریکی فوج کے انخلاء کے بعد طالبان کی عبوری حکومت میں وزیر مقرر ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایران بھی افغانستان کی دہشتگردی سے تنگ آگیا، بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ

افغان میڈیا کے مطابق دھماکا وزارت مہاجرین کے دفتر پر ہوا جہاں وزیر خلیل الرحمان حقانی ایک اہم میٹنگ میں مصروف تھے۔

دوسری جانب اس دھماکے کی ذمہ داری افغانستان میں دہشتگرد تنظیم داعش کی شاخ اسلامک اسٹیٹ خراسان (آئی ایس کے پی) نے قبول کی ہے، جبکہ اسلامک اسٹیٹ خراسان کے مطابق ہمارے ایک جنگجو نے خودکش جیکٹ سے دھماکہ کیا جس میں طالبان وزیر خلیل حقانی سمیت کئی لوگ جاں بحق ہوئے۔

پاکستان کی طرف سے اس حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے جس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو دہرایا۔

پاکستانی حکام کے مطابق یہ واقعہ افغانستان میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے، افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی، داعش خراسان، اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی میں ناکامی کو بھی واضح کرتا ہے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے بیان کے مطابق ایسے واقعات کے باوجود، افغان طالبان مسلسل اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروہوں کی موجودگی سے انکار کرتے ہیں، افغانستان میں داعش خراسان کے حملوں کا بے بنیاد الزام پاکستان پر لگاتے رہتے ہیں۔

 افغان سرزمین دہشت گردی کا گڑھ بن چکی ہے، جو نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے، ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی افغانستان میں ہلاکتوں کے باوجود، افغان عبوری حکومت ان کے وجود سے مسلسل انکار کرتی ہے۔

حکام کے مطابق اگر افغان حکومت واقعی امن چاہتی ہے تو اسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری اور سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، بصورت دیگر، یہ رویہ عدم استحکام اور خطے میں کشیدگی کا باعث بنتا رہے گا۔

انسداد دہشت گردی میں باہمی تعاون ضروری ہے، لیکن افغان عبوری حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ باہمی اعتماد کو نقصان پہنچا رہا ہے اور خطے کی سلامتی کو مزید خطرے میں ڈال رہا ہے۔

خیال رہے کہ  یہ واقعہ طالبان کے 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد سب سے بڑا واقعہ تصور کیا جا رہا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top