جمعرات، 5-دسمبر،2024
جمعرات 1446/06/04هـ (05-12-2024م)

دنیا میں 7 براعظم نہیں، نئی تحقیق میں بڑا دعویٰ

26 نومبر, 2024 12:21

کم عمری سے ہی ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ دنیا افریقہ، انٹارکٹیکا، ایشیا، اوقیانوسیہ، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا پر مشتمل ہے تاہم نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

اس سال جرنل گونڈوانا ریسرچ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر اصل میں صرف چھ براعظم ہیں۔

یونیورسٹی آف ڈربی کے ڈاکٹر جورڈن فیتھیان نے ارتھ ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کی ٹیم کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی امریکہ اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹیں ابھی تک ٹوٹی ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بجائے یہ پلیٹیں مسلسل پھیل رہی ہیں اور اب بھی مکمل طور پر علیحدہ ہونے کے بجائے ٹوٹنے کے عمل میں ہیں۔

دوسرے لفظوں میں، شمالی امریکا اور یورپ کو دو الگ الگ براعظموں کے بجائے ایک ہی براعظم سمجھا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق میں آئس لینڈ کے آتش فشاں جزیرے پر توجہ مرکوز کی گئی جس کے بارے میں پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ یہ تقریبا 60 ملین سال قبل وسط بحر اوقیانوس کی پہاڑیوں کے نتیجے میں تشکیل پایا تھا۔

محققین کا ماننا ہے کہ آئس لینڈ، گرین لینڈ آئس لینڈ فارس ریج (جی آئی ایف آر) کے ساتھ یورپی اور شمالی امریکی ٹیکٹونک پلیٹوں دونوں کے ارضیاتی ٹکڑوں پر مشتمل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ علاقے الگ تھلگ زمینی شکلیں نہیں ہیں، جیسا کہ پہلے سوچا گیا تھا بلکہ وہ ایک بڑے براعظم ڈھانچے کے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ٹکڑے ہیں۔

فوٹو — وزٹ آئس لینڈ

سائنس دانوں نے اس نئی ارضیاتی خصوصیت کو بیان کرنے کے لئے "رفٹڈ اوشینک میگمیٹک سطح مرتفع” (آر او ایم پی) کی اصطلاح بھی ایجاد کی جس کے بنیادی مضمرات ہوسکتے ہیں کہ ہم زمین کے براعظموں کی تشکیل اور علیحدگی کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

درحقیقت اس کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ محققین نے اس دریافت کو اٹلانٹس کے گمشدہ شہر کو تلاش کرنے کے مترادف زمینی سائنس قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ‘سمندر میں ڈوبے ہوئے براعظم کے ٹکڑوں اور کئی کلومیٹر پتلے لاوا کے بہاؤ’ کا انکشاف کیا ہے۔

مزید برآں، محققین نے آئس لینڈ اور افریقہ کے آتش فشاں عفر خطے کے درمیان حیرت انگیز مماثلت پائی ہے۔

فوٹو — آئی اسٹاک

تحقیق ابھی اپنے تصوراتی مرحلے میں ہے اور ٹیم کا مقصد آئس لینڈ کی آتش فشاں چٹانوں پر مزید تجربات کرنا ہے تاکہ قدیم براعظم کی تہہ کے مزید ٹھوس ثبوت حاصل کیے جاسکیں۔

یہ تحقیق فیتھیان کی جانب سے کینیڈا اور گرین لینڈ کے درمیان ایک پوشیدہ ‘پروٹو مائیکرو براعظم’ کی دریافت کے بعد کی گئی ہے۔

یہ قدیم زمینی علاقہ انگلینڈ کے سائز کے برابر ہے اور ڈیوس اسٹریٹ کے نیچے واقع ہے، جو بفین جزیرے سے کچھ ہی دور ہے۔

اس طرح کے علم سے ماہرین کو یہ پیش گوئی کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ مستقبل قریب میں ہمارا سیارہ کیسا نظر آئے گا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top