مقبول خبریں
جانوروں کی نگرانی کرنیوالی ٹیکنالوجی خواتین کی جاسوسی کیلئے استعمال ہونے لگی
بھارت میں جنگلی حیات کی نگرانی کے لیے تیار ٹیکنالوجی کو خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی جاسوسی کیلئے استعمال کرنے لگے ہے۔
ایک تشویشناک پیش رفت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنگلی حیات کی نگرانی کرنے والی ٹیکنالوجی کو بھارت میں خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی جاسوسی کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں اور شیروں پر نظر رکھنے کے مقصد سے کیمرہ ٹریپ، ڈرون اور دیگر ٹیکنالوجی دراصل خواتین کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگل میں ایک خاتون کی رفع حاجت کرتے ہوئے تصویر کو مقامی مردوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس کے بعد گاؤں والوں نے قریبی کیمرے کے جال کو تباہ کر دیا۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے محقق تریشانت سملائی نے شمالی بھارت میں کاربٹ ٹائیگر ریزرو کے قریب رہنے والے تقریبا 270 لوگوں کا انٹرویو کرنے میں 14 ماہ گزارے۔
سملائی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ریزرو کے آس پاس کے گاؤوں میں رہنے والی خواتین کے لیے یہ جنگل طویل عرصے سے ‘انتہائی قدامت پسند اور پدرشاہی معاشرے’ میں مردوں سے دور ‘آزادی اور اظہار رائے’ کی جگہ رہا ہے۔
عورتیں گاتی ہیں، ممنوعہ موضوعات کے بارے میں بات کرتی ہیں اور کبھی کبھی جنگل سے لکڑی اور گھاس جمع کرتے ہوئے شراب بھی پیتی ہیں۔
جرنل انوائرمنٹ اینڈ پلاننگ میں سملائی کی سربراہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کئی مواقع پر خواتین کے سروں پر جان بوجھ کر ڈرون اڑائے گئے، جس کی وجہ سے وہ اپنی لکڑیاں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گئیں۔
محقق نے کہا کہ عارضی جنگلاتی کارکنوں کے طور پر مقرر کیے گئے نوجوانوں نے خاتون کو شرمندہ کرنے کے لئے مقامی واٹس ایپ اور فیس بک گروپوں پر تصویر شیئر کی۔
ایک مقامی شخص نے محققین کو بتایا کہ ‘ہم نے اپنے گاؤں کی بیٹی کی اس طرح بے عزتی کے بعد ہر کیمرے کے جال کو توڑ کر آگ لگا دی۔