مقبول خبریں
بھارتی ایجنسیاں مقبوضہ کشمیر میں قبضہ مافیا کا ساتھ دینے لگے
ہندوستانی ایجنسیوں کی سیکیورٹی کے نام پر کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ اورانکے زبردستی انخلاء میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے دو سالوں میں 50 سے زیادہ مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا گیا اور 200 سے زیادہ فیملیز کو گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کشمیریوں کو سر زمین سے بے دخل کرنے سے معاشی بہران کا اندیشہ پیدا ہوگیا کیونکہ زیادہ تر لوگوں کا کھیتی باڑی ہی روزگار ہیں، ان زمینوں کو کئی دہائیوں کے دوران اقتصادی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقعوں میں ڈھالا گیا ہے جب کہ امن اور جنگ کے قوانین بھی ریاستوں کو شہری آبادی کے جبری بے دخلی سے منع کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مزید3 کشمیریوں کو شہید کر دیا
محکمہ ریونیو کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، زیادہ تر زمین کسان زراعت کے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، جبری بے دخلی سے متعلق اقوام متحدہ نے UNHRC (1993) متفقہ طور پر ‘جبری بے دخلی’ کے عنوان سے ایک قرارداد منظور کی تھی
بھارت مسلمانوں کی املاک ہتھیانے اور ان کی آواز کو دبانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کر رہا ہے۔ سیاسی انتقام کے طور پر، بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے IIOJK کے مسلم رہنماؤں اور آزادی کے حامی لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے
5 اگست 2019 سے، IIOJK حکام نے آزادی کے حامی کشمیریوں کے عزم کو توڑنے کے لیے ان کے متعدد اثاثے ضبط کر لیے ہیں۔ بھارت IIOJK میں غیر قانونی قبضے کا اسرائیلی ماڈل استعمال کررہا ہے۔
یو این ایچ آر سی، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت اور تنقید کے باوجود بھارت نے بین الاقوامی اصولوں اور پابندیوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔
مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگوں کو جبری بے دخلی، نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم سے بچانے کے لیے سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری کرے۔
سلامتی کونسل کو IIOJK میں ہونے والے بین الاقوامی قانون کے تحت ہونے والے جرائم کے لیے احتساب کو یقینی بنانا چاہیے۔