مقبول خبریں
"ٹیلی ویژن نہیں صرف ریڈیوچلے گا، طالبان کا نیا فیصلہ”
افغان طالبان کے میڈیا پر جانداروں کی تصاویر شائع کرنے کی پابندی کے بعد اب ٹیلی ویژن چینلوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی نشریات کو صرف آڈیو تک محدود کردیں۔
افغانستان میں نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل قاری یوسف احمدی نے گزشتہ ہفتے ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی سربراہان سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ طالبان رہنما ملا ھبۃ اللہ اخوند زادہ نے ان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات بند کردیں کیونکہ وہ جانداروں کی تصاویر شائع کرتے ہیں۔
قاری یوسف احمدی نے مزید کہا کہ ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات بند کردی جائیں گی اور انہیں ریڈیو اسٹیشنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: طالبان کی پابندیاں؛ 2 ٹی وی چینلز نے بغیر تصاویر نشریات چلادیں
ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ قندھار (ملک کے جنوب) میں قومی ٹیلی ویژن کو ریڈیو میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن کی نشریات نے منگل کو 9 دیگر ریاستوں میں بھی نشریات بند کر دی ہیں اور اپنی نشریات کو آڈیو نشریات میں تبدیل کر دیا ہے۔ اگرچہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا اس فیصلے سے تمام چینلز (سرکاری اور نجی) متاثر ہوں گے یا نہیں۔ لیکن یہ اطلاع ملی ہے کہ حکومتی وزیروں میں سے ایک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ فیصلہ صرف سرکاری چینلز تک محدود رہے گا۔
مزید پڑھیں: طالبان نے جاندار چیزوں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی لگا دی
میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام چینلز پر اس فیصلے کے اطلاق کو لاگو کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے بشرطیکہ اس کے لیے ان چینلز کو دو ماہ کا وقت دیا جائے۔
اس کا مطلب ہے کہ افغان باشندے دو ماہ بعد ٹیلی ویژن دیکھنے سے مستقل طور پر محروم ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان قبائلی روایات کو اسلامی اخلاقیات کا لبادہ پہنانے سے گریز کریں
قبل ازیں ستمبر کے شروع میں طالبان نے صوبہ قندھار میں سرکاری ٹیلی ویژن کو عارضی طور پر بند کر دیا تھا اور اس پر جانداروں کی ویڈیو نشر کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اسی مہینے میں خواتین کو عوامی مقامات پر اونچی آواز میں بولنے سے بھی منع کیا گیا تھا۔